Book Name:Fazail e Sadqaat

آٹا خريد کر صَدَقہ کرديا، اُن سے کہا گيا کہ اُس شَخْص  نے تو آپ سے گھر خريدنے کے لئے کہا تھا! فرمایا: ميں نے اُس کے لئے جنّت ميں گھر لے ليا ہے!اگر وہ اس پر راضی ہوگا تو ٹھيک، ورنہ ميں اُسے دس ہزار(10,000)دِرْہَم واپس دے دوں گا۔ پھر جب وہ لوٹا تو پُوچھا: اےابو محمدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ !(یہ حضرت حبیب عجمی کی کُنْیَت تھی) کيا آپ نے گھر خريد لِیا؟ جواب ديا: ہاں! مَـحَلّات، نہروں اور درختوں کے ساتھ،تو وہ شَخْص  بہت خُوش ہوا پھر کہنے لگا:میں اُس میں رہنا چاہتا ہوں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ميں نے وہ گھر اللہ تعالیٰ سے جنّت ميں خريدا ہے! یہ سُن کر اُس شَخْص  کی خُوشی مزيد بڑھ گئی، اُس کی بيوی بولی: اُن سے کہو کہ اپنی ضمانت کی ایک دستاویز لکھ دیں، تو حضرت حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے لکھا:بِسْمِ اللهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْم، جو گھر حَبِيْب  عَجَمِیْ نے مَـحَلّات، نہروں اور درختوں سمیت دس ہزار(10,000)دِرْہَم ميں اللہ تعالیٰ سے فُلاں بِن فُلاں کے لئے جنّت ميں خريدا ہے، یہ اُس کی دستاویز ہے۔ اب اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے کہ وہ حَبِيْب عَجَمِیْ کی ضمانت کوپورا فرمادے ۔ “کچھ عرصہ بعد اُس شَخْص  کا اِنْتِقال ہوگيا۔ اُس نے یہ وصیّت کی تھی کہ ميرے کفن ميں يہ رُقْعَہ ڈال دينا۔ (تَدْفِيْن کے بعد) جب صبح ہوئی تو لوگوں نے ديکھا کہ اُس شَخْص کی قبر پر ايک رُقْعَہ ہےجس میں لکھا تھا کہ یہ حَبِيْب عَجَمِیْ کے لئے اُس مکان سے برأ ت نامہ ہے جو اُنہوں نے فُلاں شَخْص  کے لئے خریدا تھا،اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُس شَخْص  کووہ مکان عطا فرما دِیا۔ اُس مکتوب کو حَبِيْب عَجَمِیْ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے لے لِيا اور بہت روئے اور فرمايا: يہ اللہتعالیٰ کی جانب سے ميرے لئے برأت نامہ ہے۔ (نزھۃ المجالس، باب في فضل الصدقۃ... الخ،ج۲،ص۶)

یاد رہے کہ بیان کردہ حِکایت میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے وَلی حضرت سَیِّدُنا حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا امانت کو استعمال کرلینا اور دوسرے لوگوں پر صَدَقہ کردینا، اَولِیاءُ اللہکے خاص حالات و تَصَرُّفات کے واقعات میں سے ایک واقعہ ہے،ورنہ ہر ایک کو شرعاً اس بات کی اِجازت نہیں کہ کسی کی امانت کو اپنے