Book Name:Fazail e Sadqaat

صَدَقہ کی تعریف

آئیے ضِمْناً صَدَقہ کی تَعْرِیْف بھی سُن لیتے ہیں چُنانچہ صَدَقہ  کا مطلب یہ ہے کہ کوئی چیز اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں دی جائے اور اُس کے ذریعے لوگوں میں اپنی واہ واہ کرانا  مقصود نہ ہو، بلکہاللہعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ سے اجر و ثواب حاصِل کرنے کی نِیَّت کی جائے۔(کتاب التعريفات، باب الصاد، ص۹۴ ماخوذاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صَدَقے کی بیان کردہ تعریف کے ضِمْن میں یہ بھی معلوم ہوا  کہ حقیقی صَدَقہ وہی ہے جس سے مَقْصُود ریاکاری ،حُبِّ جاہ اور لوگوں میں اپنی واہ واہ نہ ہو بلکہ وہ صرف اور صرف اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضا و خُوشنودی اور اُس کی طرف سے ملنے والے ثواب کو حاصِل کرنے کی غَرض سے دِیا گیا ہو۔یہاں ایک اور بات بھی قابلِ غور ہے اور وہ یہ کہ بَعْض لوگ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ جو چیز ناکارہ ہوجائےیا ہمارے کسی کام کی نہ رہے وہ چیز صَدَقہ کرنی چاہئے ،حالانکہ ایسا نہیں بلکہ انسان جو چیز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رضا حاصِل کرنے کے لئے صَدَقہ کررہا ہو وہ کارآمد ہونے کے ساتھ ساتھ عُمْدَہ ،بہترین اور مَرْغُوب و پسندیدہ بھی ہونی چاہئےجیساکہ قرآنِ پاک میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ نےپارہ4،سُورَۂ آلِ عِمۡران کی آیت نمبر92میں اِرْشاد فرمايا:

لَنْ  تَنَالُوا  الْبِرَّ  حَتّٰى  تُنْفِقُوْا  مِمَّا  تُحِبُّوْنَ  ﱟ  وَ  مَا  تُنْفِقُوْا  مِنْ  شَیْءٍ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  بِهٖ  عَلِیْمٌ(۹۲) (پ۴،اٰلِ عِمران:۹۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خَرْچ کرو اور تم جو کچھ خَرْچ کرو اللہ کو معلوم ہے۔

صدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:حضرت ابنِ عُمَر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمايا کہ يہاں خَرْچ کرنا عام ہے،تمام