Book Name:Fazail e Sadqaat

صَدَقات کا یعنی واجِبہ ہوں يا نافِلہ سب اس میں داخل ہيں، حسن کا قَول ہے کہ جو مال مُسلمانوں کو مَحْبُوب ہو اور اُسے رضائے الٰہی کے لئے خَرْچ کرے، وہ اس آيت ميں داخل ہے خواہ ايک کھجور ہی ہو۔

(حضرتِ سَیِّدُنا)عمر بن عبدُ العزیز (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ )شَکَرکی بوریاں خرید کرصَدَقہ کرتے تھے، اُن سے کہاگیا :اِس کی قیمت ہی کیوں نہیں صَدَقہ کردیتے ؟فرمایا: شَکَرمجھے مَحْبُوب ومَرْغُوب ہے ،یہ چاہتا ہوں کہ راہِ خدا میں پیاری چیز خَرْچ کروں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ خُوداللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں  اپنا مَحْبُوب ترین مال خَرْچ کرنے کی ترغیب اِرْشاد فرمارہا ہے،لہٰذا  ہمیں چاہئے کہ کَنْجُوسی سے کام لینے کے بجائے،اچھی اچھی نیّتوں اوراِخلاص کے ساتھ دل کھول کر صَدَقہ و خَیْرات کِیاکریں۔ظاہر ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہی کا  دِیا ہوا ہے،لہٰذا اُسی کے دئیے ہوئے مال میں سے اُسی کی رِضا کے لئے صَدَقہ کرنا یقیناً نعمتوں میں مزید اضافے کا باعث ہوگا ،جبکہ اس کے برعکس قُدرت کے باوُجُوْد صَدَقہ و خَیْرات سے ہاتھ روک لینا،اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے ملنے والی نعمتوں سے مَحْرومی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔چُنانچہ

حضرت اَسْماء بِنْتِ ابوبکررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے ،وہ فرماتی ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:ہاتھ نہ روکو ورنہ تم سے بھی روک لِیا جائے گا۔ (بخاری،کتاب الزکوۃ،باب التحریض علی الصدقۃ،۱/۴۸۳،حدیث:۱۴۳۳)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی راہِ خدا میں خَرْچ کرنے سے ہاتھ روکنا ،صَدَقہ و خَیْرات میں کَنْجُوسی کرنا ،گِن گِن کر مال جمع کرنا اور حاجت مَنْدوں کی طرف سے مُنہ پھیر لینا، بہت محرومی کی بات ہے ،کیونکہ راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا اور صَدَقہ وخَیْرات کرنا تو سَعَادَت کا  کام ہے، اگر ہم نہیں کریں گے تو یہ نیک کام اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کسی اَور سے لے لے گا ۔یاد رکھئے! جس طرح راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا،اِنْسان کی اپنی