Book Name:Fazail e Sadqaat

ذات کے لئے مُفید ہے،اسی طرح بُـخْل سے کام لینا بھی اُس کی اپنی ہی ذات کے لئے خَسارے(یعنی نقصان) کا باعِث ہے ۔نیکی کے کاموں کے لئے اللہعَزَّ  وَجَلَّ اپنے سخی بندوں کو چُن لیتا ہے، جو دل کھول کر راہِ خدا میں خَرْچ کرتے ہیں اور خُوب خُوب صَدَقہ و خَیْرات کرتے، مگر اس کے باوُجُوْد اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر دن دُگنی اور رات چوگنی ترقّی و برکت  ہی ہوتی چلی جاتی ہے۔جبکہ کَنْجُوس کا حال یہ ہوتا ہے کہ کثیر مال و دولت کے  باوُجُوْد اُسے اپنا مال کم لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ صَدَقاتِ واجِبہ و نافِلہ کی ادائیگی کرنے،نیکی کے کاموں میں خَرْچ کرنے اور مَخْلوقِ خدا کی مدد کرنے سے زندگی بھر کتراتا رہتا ہے کہ کہیں میرے مال میں کمی واقع نہ ہوجائے۔بالآخر ایک دن مَوْت کا فرشتہ اُس کے پاس آجاتا ہے اور اُس کی مَوْت کے بعد اُس کا سارا مال اُس کے وُرَثاء کے پاس چلا جاتا ہے۔آئیے اِس ضِمْن میں دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مَطبوعہ 410 صَفْحات پر مشتمل کتاب ”عُیُونُ الحکایات“ (حِصّہ اوّل )کے صَفْحہ 74سے کَنْجُوسی کے اَنْجام کے بارے میں ایک عِبرتناک حِکایت سُنتے ہیں۔چُنانچہ

کَنْجُوسی کا اَنْجام

 حضرت سَیِّدُنا یزید بن مَیْسَرہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:ہم سے پہلی اُمّتوں میں ایک شَخْص  تھا جس نے بہت زیادہ مال ومَتا ع جمع کیا ہوا تھا ،اور اُس کی اَوْلاد بھی کافی تھی ، طر ح طر ح کی نعمتیں اُسے مُیَسَّر تھیں، کثیر مال ہونے کے باوُجُوْد وہ انتہائی کَنْجُوس تھا۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں کچھ بھی خَرْچ نہ کرتا ، ہر وقت اِسی کوشش میں رہتا کہ کسی طر ح میری دولت میں اِضَافہ ہوجائے۔جب وہ بہت زیادہ مال جمع کر چُکا تو اپنے آپ سے کہنے لگا :اب تو میں خوب عَیْش و عِشْرَت کی زندگی گُزار وں گا ۔چُنا نچہ وہ اپنے اہل و عِیال کے ساتھ خُوب عَیْش و عِشْرَت سے رہنے لگا۔

     بہت سے خُدّام ہر وقت ہاتھ باندھے اُس کے حکم کےمُنْـتَظِررہتے،اَلْغَرْ ض! وہ اُن دُنیاوی آسائشوں