Book Name:Fazail e Sadqaat

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بَیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعَادَت حاصِل کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا

جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

چلنے کی سُنّتیں اور آداب

 (۱): پارہ۱۵سورہ ٔ بنی اسرائیل آیت ۳۷میں ارشادِ ربُّ العِباد ہے:

وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًاۚ-اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا(۳۷) (پ۱۵،بنی اسرائیل:۳۷)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور زمین میں اِتراتا نہ چل بے شک تو ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہر گز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچےگا۔

(۲):فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: ایک شَخْص  دو چادریں اَوڑھے ہوئے اِترا کر چل رہا تھا اور گھمنڈ میں تھا، وہ زمین میں دھنسادیا گیا، وہ قِیامت تک دھنستا ہی جائے گا۔([2]) (۳): رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چلتے توکسی قَدَر آگے جھک کر چلتے گویا کہ آپ بُلندی سے اتر رہے ہیں۔([3]) (۴)اگر کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو راستے کے کنارے کنارے درمِیانی رفتار سے چلئے،نہ اتنا تیز کہ


 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵

[2] صَحیح مُسلِم ص۱۱۵۶حدیث۲۰۸۸

[3] الشمائل المحمدية للترمذی ص۸۷ رقم۱۱۸