Book Name:Fazail e Sadqaat

1.    اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ عَنْ اَہْلِہَا حَرَّ الْقُبُوْرِ وَ اِنَّمَا یَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ ،بے شک صَدَقہ کرنے والوں کو صَدَقہ قَبْر کی گرمی سے بچاتا ہے اور بِلاشُبہ مُسَلمان  قيامت کے دن اپنے صَدَقہ کے سائے ميں ہوگا۔(شُعَبُ الايمان، باب الزکاة، التحریض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۲، حديث:۳۳۴۷)

2.    اَلصَّلٰوۃُ بُرْھَانٌ وَ الصَّوْمُ جُنَّۃٌ وَ الصَّدَقَۃُ تُطْفِئُ الْخِـطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ ،نماز (ايمان کی) دليل ہے اور روزہ ( گُناہوں سے) ڈھال ہے اور صَدَقہ خطاؤں کو يُوں مِٹا ديتا ہے جيسے پانی آگ کو ۔( ترمذی، ابواب السفر، باب ما ذُکِر فی فضل الصلاة، ۲/ ۱۱۸، حديث:۶۱۴)

3.    بَاکِرُوْا بِالصَّدَقَۃِ فَاِنَّ الْبَلَاءَ لَا یَتَخَـطَّی الصَّدَقَۃَ ،صبح سویرے صَدَقہ دِیا کرو کیونکہ  بَلا صَدَقہ سے آگے قدم نہیں بڑھاتی۔( شُعَبُ الايمان، باب فی الزکاۃ،التحريض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۴، حديث:۳۳۵۳)

4.    اِنَّ صَدَقَۃَ الْمُسْلِـمِ تَزِ یْـدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَمْنَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِوَ یُذْہِبُ اللہُ الْکِبْرَ وَ الْفَخْـرَ  ،بے شک مُسَلمان  کا صَدَقہ عُمر بڑھاتا اور بُری مَوْت کو روکتا ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی برکت سے صَدَقہ دینے والے سے تَکَبُّر وتَفَاخُر (بڑائی اور فخر کرنے کی بُری عادت)دُور کردیتا ہے۔ ( المعجم الکبير ،۱۷/۲۲، حديث:۳۱)

5.    اِنَّہَا حِجَابٌ مِّنَ النَّارِ لِمَنِ احْتَسَبَہَا یَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللہِ ،جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کی خاطِر صَدَقہ کرے تو وہ (صَدَقہ) اُس کے اور آگ کے درميان پردہ بن جاتا ہے۔( مجمع الزوائد،کتاب الزکاة، باب فضل الصدقة،۳/ ۲۸۶، حدیث: ۴۶۱۷)

6.    اِنّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَ تَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِ بے شک صَدَقہ ربّ عَزَّ    وَجَلَّ کے غضب کو بُجھاتا اور بُری مَوْت کو دفع کرتا ہے۔( ترمذی، کتاب الزکاۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقة، ۲/ ۱۴۶، حديث:۶۶۴)

حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آخری حدیثِ پاک  کی شرح میں فرماتے ہیں:خيرات کرنے والے سخی کی زندگی بھی اچّھی ہوتی ہے کہ اوّلاً تو اُس پردُنيوی مصيبتيں آتی نہيں اور اگر اِمْتحاناً آبھی جائيں تو ربّ تعالیٰ کی طرف سے اُسے سکونِ قلبی نصيب ہوتا ہے جس سے وہ صبر کرکے