Book Name:Naza ki Sakhtiyan

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! گویا میرے کندھوں پررَضْوٰی(ایک مشہور پہاڑ) اور تِہامہ کے پہاڑ رکھ دیئے گئے ہیں اور گویامیری رُوْح سُوئی کے ناکے سے نکالی جارہی ہے ،گویا میرے پیٹ میں ایک کانٹے دار ٹہنی ہے اور آسمان ،زمین سے مل گیا ہے اور میں ان دونوں کے دَرْمیان ہوں۔“(المستدرک،کتاب معرفة الصحابة، باب وصف الموت فی حالة  النزع، الحدیث۵۹۶۹، ج۴، ص۵۶۹۔الطبقات الکبری لابن سعد، الرقم۴۴۶عمروبن العاص، ج۴، ص۱۹۶)

موت کی شِدّت

        ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے بارے میں آتاہے کہ وہ بیماروں کی عِیادَت بہت زِیادَہ کیا کرتے اور پوچھتے:تم موت کوکیساپاتے ہو؟جب ان کا آخری وَقْت آیاتو کسی نے پُوچھا:آپ موت کو کیساپاتے ہیں؟ فرمایا: گویا آسمانوں کو زمین سے مِلادِیاگیاہےاور میری رُوح سُوئی برابر سُوراخ سے نکل رہی ہے۔ (احیاء العلوم،ج۵ص۵۱۷)

سب سے بڑھ کر ہولناک چیز                                      

        حضرت سیِّدُنا شَدّاد بن اَوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں: مومن پر دُنیا و آخرت میں موت سے بڑھ کر کوئی ہولناک چیز نہیں ہےکہ اس کی تکلیف آروں کےچِیرنے ، قینچیوں کے کاٹنے اور ہانڈیوں میں اُبالے جانے سےبھی بڑھ کرہے، اگر کوئی مُردہ قَبْرسے نکل کر دُنیاوالوں کو موت کے بارے میں بتائے تو وہ لوگ زِنْدگی سے کوئی نَفْع اُٹھاسکیں  نہ نیند میں کوئی سُکون پائیں۔   (احیاء العلوم،ج۵ص۵۱۶)

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

یاالٰہی بُھول جاؤں نَزع کی تکلیف کو

شادیِ  دِیْدارِ حُسنِ مُصْطفےٰ کاساتھ ہو!

 (حدائقِ بخشش، ص ۱۳۲)