Book Name:Naza ki Sakhtiyan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نَزع کے وَقْت مرنے والے کو جس قَدر تکلیف ہوتی ہے اسے  لَفْظوں میں بیان نہیں کیاجا سکتا،لیکن بعض بُزرگان ِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْننے سمجھانے اورموت کی سختیوں کا اِحْساس دِلانے کیلئے انہیں مثالوں کے ذَریعے بیان کیا ہے۔ آئیے اس حوالے سے چند روایات سُنتے ہیں۔

موت اورکانٹےدارشاخ

        اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن حضرت سَیِّدُناعُمَرفارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے حضر ت سیِّدُناکَعْبُ الاَحْبار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سےفرمایا:اے کعب! ہمیں موت کےبارے  میں بتائیے؟اُنہوں نے عَرْض  کی:”اے اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن! موت اس شاخ کی طرح ہے جس میں بہت سارے کانٹے ہوں اور اسے کسی آدمی کے پیٹ میں یوں داخل کیا جائے کہ ہر کانٹاکسی نہ کسی رَگ میں اَ ٹک جائے، پھر کوئی شخص اسے جھٹکے سے کِھینچےتوجو کچھ نکلنا تھاوہ نکل آیااور جو باقی رہ گیاوہ رہ گیا۔“ (احیاء العلوم،ج۵ص۵۱۸)

مرنے والے پر تعجُّب

حضرت سیِّدُناعبدُ اللہ بن عَمْروبن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  فرماتے ہیں کہ میرے والد ِ مُحترم حضرت عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   فرمایا کرتے تھے: ”مجھے مرنے والے انسان پر تعجُّب ہوتا ہے کہ عقل اور زبا ن ہونے کے باوُجُود وہ کیوں موت اور اس کی کیفیَّت بیان نہیں کرتا۔“ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ جب میرے والد ِ محترم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا وقتِ وِصال قریب آیاتومیں نے عرض کی: ”اے بابا جان (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)! آپ توایسے ایسے فرمایا کرتے تھے۔“ تو اُنہوں نے ارشادفرمایا : ”اے میرے بیٹے! موت اس سے زِیادہ سَخْت ہے کہ اس کو بیان کیا جائے، پھر بھی میں کچھ بیان کئے دیتاہوں۔