Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:(1)جوتے بکثرت استعمال کرو کہ آدمی جب تک جوتے پہنے ہوتا ہے گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔( یعنی کم تھکتا ہے)( مُسلِم ص۱۱۶۱ حدیث۲۰۹۶ ) (2) جوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تاکہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہوتو نکل جائے(3) پہلے سیدھا جوتا پہنئے پھر اُلٹا اور اُتارتے وَقت پہلے اُلٹا جوتا اُتاریئے پھر سیدھا ۔ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جب تم میں سے کوئی جوتے پہنے تو دائیں(یعنی سیدھی ) جانب سے اِبتداء کرنی چاہیے اور جب اُتارے تو بائیں (یعنی الٹی) جانب سے اِبتِداء کرنی چاہیے تاکہ دایاں(یعنی سیدھا)پاؤں پہننے میں اوّل اور اُتارنے میں آخِری رہے۔ (بُخاری ج ۴ ص۶۵حدیث۵۸۵۵ )  نزھۃُ القاری میں ہے :مسجد میں داخِل ہوتے وقت حکم یہ ہے کہ پہلے سیدھا پاؤں مسجد میں رکھے اور جب مسجد سے نکلے تو پہلے اُلٹا پاؤں نکالے۔ مسجد کے داخلے کے وقت اس حدیث پر عمل دشوار ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن نے اس کا حل یہ اِرْشاد فرمایا ہے :جب مسجد میں جاناہو تو پہلے اُلٹے پاؤں کو نکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر سیدھے پاؤں سے جوتا نکال کر مسجد میں داخل ہو۔ اور جب مسجد سے باہر ہوتواُلٹا پاؤں نکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر سیدھا پاؤں نکال کرسیدھا جوتا پہن لیجئے پھراُلٹا پہن لیجئے۔ ( نزہۃ القاری ج۵ ص۵۳۰ فرید بک اسٹال) (4)مَرد مردانہ اور عورت زَنانہ جوتا استعمال کرے(5)کسی نے حضرتِ سیِّدتُنا عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  سے کہا کہ ایک عورت (مردوں کی طرح) جوتے پہنتی ہے۔ انھوں نے فرمایا: رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مردانی عورَتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ ( اَ بُو دَاو،د ج۴ ص۸۴حدیث۴۰۹۹ )  صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  فرماتے ہیں: یعنی عورَتوں کو مردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اور عورَتوں کا امتیاز ہوتا ہے ان میں ہر ایک کودوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقالی کرنے) سے مُمانَعَت ہے، نہ مرد عورت کی وَضع(طرز) اختیار کرے، نہ عورت مرد کی۔  (بہارِشريعت حصّہ۱۶ ص ۶۵ مکتبۃ المدینہ) (6) جب بیٹھیں تو جوتے اتا ر لیجئے کہ اِس سے قدم آرام