Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

وزَوال کے ہر وَقْت اَدا کر سکتا ہے اور اِخْتیار ہے کہ پہلے فَجْر کی سب نَمازیں اَدا کر لے ، پھر ظُہر ، پھر عَصْر ،پھر مَغْرب ، پھر عشاء کی یاسب نَمازیں ساتھ ساتھ اَدا کرتا جائے اور ان کا ایسا حساب لگائے کہ تخمینہ(یعنی اَندازہ لگانے)میں باقی نہ رہ جائیں زِیادہ ہو جائیں تو حَرج نہیں اوروہ سب بقَدرِ طاقت رَفْتہ رَفْتہ جلد اَدا کرلے ، کاہِلی نہ کرے ۔ جب تک فَرض ذِمّہ پر باقی رہتا ہے کوئی نَفْل قَبول نہیں کیا جاتا۔ نِیَّت ان نَمازوں کی اِس طرح ہو مَثَلاً سو بار کی فجر قَضا ہے تو ہر بار یوں کہے کہ”سب سے پہلے جو فجر مجھ سے قضاء ہوئی“ہردَفْعہ یہی کہے۔یعنی جب ایک اَدا ہوئی تو باقیوں میں جوسب سے پہلی ہے۔اسی طَرح ظُہر وغیرہ ہر نَماز میں نِیَّت کرے۔ جس پر بَہُت سی نَمازیں قَضا ہوں اس کے لئے صُورت تَخفیف اور جلد اَدا ہونے کی یہ ہے کہ خالی رَکعتوں(یعنی ظُہر ،عَصْر اور عشاء کی آخری دو اور مَغْرب کی آخری ایک رکعت ) میں بجائے  اَلْحَمْد شریف کے تین بار سُبْحٰنَ اللہ کہے، اگر ایک بار بھی کہہ لے گا تو فرض ادا ہو جائے گا نیز تَسْبِیْحاتِ رُکُوع وسُجُود میں صِرْف ایک ایک بارسُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظیم اورسُبْحٰنَ رَبِّی الْاَعلٰی پڑھ لینا کافی ہے۔ تَشَہُّد کے بعد دونوں دُرُود شَریف کے بجائے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحمَّدٍ وَّاٰلِہٖ۔ وِتْروں میں بَجائے دُعائے قُنُوت کے رَبِّ اغْفِرْلِیْ کہنا کافی ہے ۔ طُلُوعِ آفتاب کے بیس مِنَٹ بعد اور غُرُوبِ آفتاب سے بیس مِنَٹ قبل نَماز ادا کر سکتا ہے ۔اس سے پہلے یا اس سے بعد ناجائز ہے۔ ہر ایساشَخْص جس کے ذِمّہ نَمازیں باقی ہیں چُھپ کر پڑھے کہ گُناہ کا اِعلان (اظہار)جائز نہیں۔

        اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہم سب کو نمازوں کی پابندی اور قضاشدہ نمازوں کی ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

عمر   میں   چُھوٹی   ہے  گر کوئی  نَماز

 جلد   ادا   کرلے   تُو  آ غفلت  سے  باز

             کرلے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی

       قبر    میں   ورنہ    سزا     ہوگی     کڑی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ