Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

ایک اور مَقام پر  اللہعَزَّ  وَجَلَّ     اپنے حَبِیْب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم کرنے والوں کی فَلاح و کامرانی کا اس طرح اِعْلانفرماتا ہے،چُنانچہ پارہ9،سُورۃُالاَعرافکی آیت نمبر157میں اِرْشاد ہوتا ہے:

فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۱۵۷) ۹،الاعراف: ۱۵۷)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان: تووہ جواس پر اِیْمان لائیں اوراس کی تَعْظِیْمکریں اور اُسے مدد دیں اور اس نُوْر کی پَیْرَوی کریں جواس کے ساتھ اُتراوہی بامُراد ہوئے ۔

آقا کا نام نہیں مٹاؤں گا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حُضُوْر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے سچّے عاشِقانِ رسول  یعنی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  میں مَحَبَّت کی یہ عَلَامَت بھی کامِل تھی۔یہی وجہ ہے کہ وہ تمام حضرات آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی بے حد تَعْظِیْم کِیاکرتے تھے ۔حُدیبیہ میں صُلْح نامہ لکھتے وقت حضرت سَیِّدُنا علیُّ الْمُرتَضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے جس والہانہ اَنْداز میں سَرْوَرِ عَالَم ، نُوْرِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے اپنی بے پناہ مَحَبَّت  اور تَعْظِیْمِ رَسُول  کا اِظْہار کِیا وہ بھی اپنی مِثال آپ ہے ۔ چُنانچہ جب رَسُولِ کریم، رَؤُ فٌ رَّحِیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اور قُرَیْش کے نُمائندے سُہَیْل بِن عَمْرو کے درمیان صُلْح کی شَرائِط پر اِتّفاق ہوگیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مُعَاہَدہ کی دَسْتَاوِیْز لکھنے کے لئے حضرتِ سَیِّدُنا علیُّ الْمُرتَضیٰکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو بُلایا اور اِرْشاد فرمایا: لکھو”بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم اس پر سُہَیْل نے کہا کہ ہم اسے نہیں جانتے آپ ”بِاِسْمِکَ اللّٰھُمَّلکھئے۔نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے حکم پر حضرتِ سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے یہی اَلْفاظ لکھ دیئے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: لکھو: هٰذَا مَا صَالَحَ