Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

ہے۔حضرت سَیِّدُنا  عَلیُّ الْمُرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا نامِ مُبَارَک  کو نہ مٹانے میں بھی  سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے عِشْق و مَحَبَّت کی دلیل ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے گوارانہیں کِیا کہ میں اپنے  ہاتھوں سے اپنے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے نامِ اَقْدس  کو مِٹاؤں۔ اس سے ہمیں یہ دَرْس  بھی ملتا ہے کہ حضرتِ سَیِّدُنا عَلیُّ الْمُرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُ  نے نامِ محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ لکھنے کے بعد اسے مِٹانے کو بے اَدَبی سمجھا تو جولوگ سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کانام لکھنے کے بعد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ لکھنے کے بجائے صِرف ’’ ص‘‘ یا ’’صَلْعَمْ ‘‘ لکھنے  پر اِکْتِفاکرتے ہیں انہیں بھی اس سے بچنا چاہیے کہ یہ بھی بے اَدَبی ہے،اس  کے بجائے پورا دُرُودِ پاک  یعنی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ لکھنا چاہیے۔

 امام ِ اَہلسُنَّت ،عاشقِ ماہِ رِسالت مولانا  شاہ  اِمام اَحْمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  کی خِدْمَت میں اِسْتِفْتاء (سوال )پیش ہوا۔ مُسْتَفْتِی(سوال کرنے والے )نے سوال میں ”صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ“کی جگہ ”صَلْعَم“لکھ دیا تھا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے تَنْبِیْہ کرتے ہوئے اِرْشاد فرمایا ۔ سوال میں” صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ“کی جگہ ” صَلْعَم“لکھا ہے اور یہ سَخْت ناجائز ہے۔یہ بَلا عوام تو عوام ١٤ ویں صدی کے بڑے بڑے اکابِر و فُحُول کہلانے والوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے، کوئی ”صَلْعَم“لکھتا ہے۔ کوئی ”صللم“کوئی فقط ” ؐ “  کوئی ”عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلام “کے بدلے ”عَمْ“یا”ع م“ ایک ذَرّہ سیاہی یا ایک اُنگل کاغذ یا ایک سیکنڈ وَقت بچانے کے لیے کیسی کیسی عَظِیْم بَرَ کات سے دُور پڑتے اورمَحرومی و بے نصیبی کا شکار ہوتے ہیں۔ (فتاوی افریقہ،ص٥٠ بتغیر قلیل)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ