Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

سے فرمایا :جان لو! آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عَرض کی:یا رَسُولَ اللهکیاجان لوں ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دوبارہ اسی طرح فرمایا:اے بلال جان لو!عَرض کی :یا رَسُولَ الله  کیاجان لوں ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: مَنْ اَحْیَا سُنَّۃً مِنْ سُنَّتِی قَدْ اُمِیتَتْ بَعْدِی فَاِنَّ لَہُ مِنَ الاَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْقُصَ مِنْ اُجُورِہِمْ شَیْئًا یعنی جس نے میری ایسی سُنَّت کو زِنْدہ کیا جو میرے بعد مِٹ چکی تھی (یعنی اس پرعمل تَرک کیا جا چُکا تھا) تو اسے ان تمام لوگوں کے اَجْر کے بَرابر ثواب ملے گاجو اس سُنَّت پر عمل کریں گے اور ان کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی اور جس نے کسی بِدْعَتِ سَیِّئَہ ( بُری بدعت ) کو رَواج دیا جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اس کے رَسُوْل صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نا پسند فرماتے ہیں تو اس پر ان تمام لوگوں کے گُناہوں کے بَرابر گناہ ہے جو اس بِدْعَتِ سَیِّئَہ  پر عمل کریں گے اور ان لوگوں کے گُناہ میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی۔ (ترمذی ،کتاب العلم،باب ماجاء فی الاخذبالسنۃو اجتناب البدع، ٤/٣٠٩، حدیث:٢٦٨٦)

سُنَّت کو زِنْدہ کرنے کا مَطْلَب

حَضْرتِ علّامہ مُلّا علی قاری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْبَارِی  مَذکورہ حدیث کے اس حصّے”مَن اَحْیَا سُنَّۃً  یعنی جس نے میری سُنَّت کو زِنْدہ کیا“ کے تَحْت فرماتے ہیں:”سُنَّت کو زِنْدہ کرنے سے مُراد اپنے قَول وعمل کے ذَرِیعے اس سُنَّت کی اِشاعَت و تَشْهِیْر کرنا ہے۔“ حدیثِ پاک کے اس حِصّے ” قَد اُمِیْتَتْ بَعْدِی یعنی جو میرے بعد مِٹ چکی تھی“کی تَشْرِیْح میں اِمام ابنُ المَلِک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا قول نَقْل فرماتے ہیں :” اس سے مُراد یہ ہے کہ اس سُنَّت پر عمل کوچھوڑ دیا گیا ہو، تو میرے بعد جس نے اس سُنَّت کو اپنے عمل کے ذَریعے یا دوسروں کو اس پر عمل کی ترغیب کے ذَرِیعے زِنْدہ کیا تو اس کے لیے ان لوگوں کی مِثْل پُورا پُورا اَجْر ہے جو بھی اس سُنَّت پر عمل کرے۔ “ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الثانی، ١/٤١٤، تحت الحدیث:١٦٨)

اِتّباعِ رَسُول اور اَمیرِ اہلسُنَّت