Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر ہم بھی پیارے آقا مدینے والے مُصْطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت   کا دَم بھرتے ہیں تودُنْیا وآخرت کی بہتری کیلئے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی اِتّباع نِہایَت ضَروری ہے۔ سُنّتوں  کو زِنْدہ کرنے اور سُنّتوں  کے عامِل بنے رہنے کیلئے کسی ایسے عاشِقِ صادِق کی صُحْبت اِخْتیار کرنی ہوگی جو  نہ صِرْف خُود سُنّتوں  کا پیکر ہو بلکہ دوسروں کو  بھی راہِ سُنَّت پر چلا کر مَنْزلِ عِشْق تک پہنچا دے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ مَوْجُودہ دَور میں شیْخِ طَریقت،اَمیر ِاہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حَضْرتِ عَلّامہ مولانا اَبُو بلال محمد اِلْیاس عطّار قادری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ذات میں اِتّباعِ رَسُوْل اور اِحْیائے سُنَّت کا جو عَظِیْم جَذبہ ہے وہ اپنی مِثال آپ ہے۔ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نہ صِرف خود سُنّتُوں  پر عمل کرتے ہیں بلکہ دیگر مُسلمانوں کو بھی اِتّباعِ سُنَّت کے زیور سے آراستہ کرنے میں ہمہ تَن مَصْرُوفِ عمل ہیں ۔ یہی وَجہ ہے کہ اِتّباعِ سُنَّت کے سانچے میں سَرتاپا  ڈَھلی ہوئی آپ کی شَخْصیَّت کو دیکھ کر لاکھوں افراد مُتأثر ہوئے اور اس کے نتیجے میں سَر پر عَمامہ کا تاج،  چہرے پر داڑھی شَریف اور بدن پہ سُنّتوں بھرا لباس سَجا کر نہ صِرف عاشِقانِ رَسُوْل کی صَفْ میں شامِل ہوگئےبلکہ نَماز ،روزے اورشَرْعی اَحْکامات کے پابند بھی بن گئے۔اَمیرِ اہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بَسا اَوْقات ایسی ایسی سُنَّتوں پر عمل کر لیتے ہیں کہ دیکھنے والے حَیْران رہ جاتے ہیں۔آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اِتّباعِ سُنَّت کی نِیَّت سے کبھی فَرش پرلیٹتے ہیں تو کبھی چَٹائی پر۔ آپ نے اپنے سونے کے لئے نہ تواپنے گھر میں کوئی گَدِیْلا رکھا ہے نہ ہی پلنگ،البتّہ جب کسی کے گھر تَشریف لے جاتے ہیں اور وہاں اگر سونے کی نَوبت آتی ہے تو میزبان جس قسم کا بچھونا پیش کرتا ہے اسی پر آرام فرمالیتے ہیں۔اس میں بھی اِتّباعِ سُنَّت ہی کی جَلْوہ نُمائی ہے کیونکہ حدیْثِ پاک میں آتا ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی بچھونے میں عَیْب نہیں نکالا۔([1])


 

 



[1]وسائل الوصول،الباب الثالث، الفصل الثانی فی صفة فراشهٖ الخ،ص۱۲۳