Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

جب حَضْرتِ سَیِّدُنا عُرْوَہ بن مَسْعُوْد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اَہْلِ مکہ کے پاس واپس گئے تو ان سےکہا: اے گروہِ قُریش !میں قَیْصَر وکِسْریٰ اور نَجّاشی کے دَرْباروں میں بھی گیا ہو ں ،لیکن خُدا کی قسم میں نے کسی بادشاہ کی اُس کی قَوم میں ایسی شان وشوکَت اور قَدْر و مَنْزِلَتْ نہیں دیکھی جیسی شان (حَضْرَت)محمد (مُصْطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  ) کی اُن کے صَحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)میں دیکھی ہے۔([1]) 

جس وقت تھے خدمت میں اُن کی ابوبکر و عمر، عثمان و علی

اُس وقت رسولِ اکرم کے دربار کا عالم کیا ہو گا

مَحبَّت رَسُول اَصْلِ اِیْمان ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صَحابۂ  کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے اس بے مِثال جَذبۂ عشْقِ رَسُوْل کو سامنے رکھتے ہوئے ہر اُمَّتی پر حَقْ ہے کہ وہ مَحْبُوبِ دوجہاں، سَرورِ کَوْن ومَکاںصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے سچّی مَحَبَّت   پیداکرے اور اپنی خواہشات ، گھر بار،مال و اَسْباب،یہاں تک کہ اَوْلاد اوراپنی جان  سے بھی بڑھ کر اللہ عَزَّ    وَجَلَّ  اور اس کے رَسُول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت  کو اپنے دل میں بَسالے کیونکہ ان کی مَحَبَّت  ہی ہمارے اِیْمان کی بُنْیاد ہے  ۔ چُنانچہ پارہ10 سُورَۃ ُالتَّوبہ کی آیت نمبر 24 میں ارْشادِ باری تعالیٰ ہے: 

قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ

ترجَمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں


 

 



[1] شفا،فصل فی عادة  الصحابة فی تعظیمه ،۲/۳۸