Book Name:Faizan e Aala Hazrat

مُسلمانوں کے دلوں میں اس کے چراغ جلانا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا بُنیادی مَققصد تھا۔ عشقِ مُصطفیٰ یہ وہ نور ہے کہ جس کی ضِیاپاشیوں سےعالَم کو مُنوَّر کرنا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا بُنیادی مقصد تھا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے نعتیہ دیوان ”حدائقِ بخشش شریف“کا ہرہرشعرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکےعشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا عکّاس نظر آتا ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اندازہ اس بات سے کیجئے کہ آپ نے نہ صرف اپنے دونوں بیٹوں کا نام بلکہ اپنے بھتیجوں تک کا نام  نامِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر رکھا۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبہ المدینہ ص73 ملخصاً) حدیثِ پاک کاآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبے انتہا اَدب فرماتے تھے۔ ہمیشہ دَرسِ حدیث بحالت ِقُعود (دو زانوں بیٹھ کر) دیا کرتے۔ احادیثِ کریمہ بغیر وضونہ چُھوتے اورنہ پڑھایا کرتے۔کُتُب ِ احادیث پرکوئی دوسری کتا ب نہ رکھتے۔ حدیث کی ترجمانی فرماتے ہوئے کوئی شخص درمیانِ حدیث اگر بات کاٹنے کی کوشش کرتا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسخت ناراض ہو جاتے ،یہاں تک کہ چہرۂ مُبارک سُرخ ہو جاتا۔ حدیثِ پاک  پڑھاتے وقت دوسرے پاؤں کو زانوپر رکھ کر بیٹھنے کو ناپسند فرماتے۔(امام احمد رضا اور درسِ ادب ص۱۶)حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سے مَنْسُوب ہرشے کی تعظیم فرماتے اور اس کا اَدَب بجالاتے ۔ منقول ہے کہ ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہیں مَدْعُو تھے ، کھانا لگا دیا گیا، سب کو سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے کھانا شُروع فرمانے کا اِنتِظار تھا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ککڑیوں کے تھال میں سے ایک قاش اُٹھائی اور تَناوُل فرمائی ، پھر دوسری،پھر تیسری، اب دیکھا دیکھی لوگوں نے بھی ککڑی کے تھال کی طرف ہاتھ بڑھا دیئے مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب کو روک دیا اور فرمایا،ساری ککڑیاں میں کھاؤں گا ۔چُنانچِہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب ختم کر دیں، حاضِرین مُتَعَجِّب تھے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہتو بَہُت کم غِذا استِعمال فرمانے والے ہیں، آج اتنی ساری ککڑیاں کیسے تناوُل فرما گئے! لوگوں کے اِسْتِفْسار (یعنی