Book Name:Faizan e Sahaba

        یادرکھئے ! تمام علماء و اکابرِاُمَّت کا اس مسئلہ پر اِتّفاق ہے کہ صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان’’اَفْضَلُ الْاَوْلِیَاء‘‘(یعنی تمام اولیاء کرام سے افضل )ہیں۔ یعنی قیامت تک کے تمام اولیاء اگرچہ  درجۂ وِلایت کی بلند ترین منزل پر فائز ہوجائیں، ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالاتِ ولایت تک نہیں پہنچ سکتے۔ اللہُ ربُّ الْعٰلمین عزوجل نے اپنے حبیبِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شمعِ نَبُوَّت کے پروانوں کو مرتبۂ وِلایت کا وہ بُلند و بالا مَقام عطافرمایا ہے اور ان مُقدَّس ہَستیوں کو ایسی ایسی عظیمُ الشَّان کَرامتوں سے سرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اولیاء کے لیے اس مِعْراجِ کمال کا تَصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس میں شک نہیں کہ حضراتِ صحابۂ  کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے اس قَدر زِیادہ کَرامتوں کا صُدُور نہیں ہوا، جس قدر کہ دوسرے اَوْلیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام  سے کَرامتیں منقول ہیں لیکن یاد رہے، کثرتِ کرامت، اَفضلیتِ وِلایَت کی دلیل نہیں کیونکہ وِلایَت دَرْحقیقت قُربِ اِلٰہی کا نام ہے۔ یہ قُربِ اِلٰہی جس کو جس قدر زِیادہ حاصل ہوگا، اُسی قدر اُس کی وِلایت کا دَرَجہ بُلند سے بُلند تَرہوگا۔ صحابہ ٔ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان چونکہ نگاہِ نَبُوَّت کے اَنْوار اور فیضانِ رِسالت کے فُیوض وبَرکات سے مُسْتَفِیْض ہیں، اس لیے بارگاہِ خُداوَنْدی میں ان ہَستیوں کو جو قُرْب و تَقَرُّب حاصل ہے، وہ دوسرے اَوْلِیَاءُ اللہ کو حاصل نہیں۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفْحات پر مشتمل کتاب،’’بہارِشریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ 252پرصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانامُفْتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی