Book Name:Faizan e Sahaba

                                                                                              (فتاوی رضویہ جلد ۲۸ص۴۷۸)

صَدرُالشَّریعہ،بَدُرالطَّریقہ  حضرت علامہ مولانا مُفْتی امجدعلی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:خُلفائے اَرْبعہ راشدین کے بعد بقیہ عَشْرۂ مُبشَّرہ و حضراتِ حَسَنَیْن و اَصحابِ بَدَ ر  و اصحابِ بَیْعَۃُ الرِّضْوان کے لیے اَفْضلیَّت ہے اور یہ سب قَطعی جنَّتی ہیں۔

اعلی حضرت  مولاناشاہ امام  احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  فرماتے ہیں:جو (شخص) حضرات شیخین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو مَعاذَ اللہ بُرا کہے، کافر ہے، اور اگر مولا علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجۡھَہ الکریم  کو صدیقِ اکبر اور عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے اَفْضل بتائے تو کافر نہ ہوگا مگر گُمراہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ)

انہی صحابۂ  کرام میں سے  حضرت سَیِّدُناامیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  بھی جَلِیْلُ اْلقَدَر صحابی ہیں اورآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ   کاتبِ وحی اورشاہانِ اسلام میں سے  پہلے بادشاہ ہیں ۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی بادشاہی اگرچہ سَلْطَنَت ہے مگر کس کی حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ۔حضرت سَیِّدُنا امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے خود خِلافت امیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے سِپُرد کرکے ان کے ہاتھ پر بیعت فرمائی ۔حضرت سَیِّدُنا امیرِمُعاوِیہ یا آپ کے والدحضرت سَیِّدُنا ابوسُفْیان یا والدہ ماجدہ حضرت ِہِندہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہم کی شان میں بے اَدَبی  کرنا بھی حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو ایذا دینا ہے ۔(ہمارا اسلام ،ص ۱۱۲،ملخصاً)    

نیزصحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے باہم جو واقعات ہوئے، ان میں پڑنا حرام،