Book Name:Faizan e Sahaba

تِلاوت میں تَلَفُّظکی غلطی کی وجہ سے کیا سے کیا معنی بن جاتے ہیں اور ایسا کرنے والا قراٰنِ پاک سے اِکْتسابِ فَیْض کے بجائے عذاب کا مُسْتَحِق ہوجاتا ہے۔ قراٰنِ مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کے بارے میں میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:’’بِلاشُبہ اتنی تجوید جس سے تَصحیحِ (تَصْ۔حِی ۔ حِ) حُروف ہو(یعنی قواعدِتجوید کے مطابِق حُرُوف کودُرُست مخارِج سے ادا کر سکے)  اورغَلَط خوانی (یعنی غلط پڑھنے) سے بچے، فرضِ عَین ہے۔‘‘(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ ج۶ ص ۳۴۳)

قراٰنِ مجید پڑھنا اور پڑھانا دونوں ہی باعثِ فضیلت ہیں  چنانچہ نبیِّ مُکرَّم نُورِمُجسَّم، رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُراٰنَ و َعَلَّمَہٗ۔ یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قراٰن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔(صَحِیحُ البُخارِی ج ۳ ص ۴۱۰ حدیث ۵۰۲۷)

   حضرتِ سیِّدُناابو عبد الرحمن سُلَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  مسجِد میں قراٰنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(فَیضُ القَدیر ج۳ ص۶۱۸ تحتَ الحدیث۳۹۸۳)

شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ِبا قرینہ ہے :”جو شخص جوانی میں قرآن سیکھے قرآن اُس کے گوشت اور خون میں پیوست ہوجاتا ہے اور جو اسے بڑھاپے میں سیکھے اور اسے قرآن بار بار بھول جاتا ہو اور اس کے باوجود وہ اسے نہ چھوڑتا ہو تو اس کیلئے دو اجر ہیں۔“ (کنز العمال کتاب الاذکار الحدیث ۲۳۷۸ج۱ص۲۶۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! یقینا ً قرآن پاک پڑھنے کا ثواب اسی صورت میں ملے