Book Name:Faizan e Sahaba

مالِک و مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ نور بار ہے :’’جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے مَحَبَّت کرتا ہے، اُسے چاہیے کہ وہ مجھ سے مَحَبَّت کرے اور جو مجھ سے مَحَبَّت کرتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ میرے صحابہ سے مَحَبَّت کرے اور جومیرے صحابہ سے مَحَبَّت کرتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ قرآنِ پاک سے مَحَبَّت کرے اور جو قرآنِ پاک سے مَحَبَّت کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ مَساجد سے مَحَبَّت کرے۔ کیونکہ یہ ایسی عمارتیں ہیں، جنہیں اللہ تَعَالٰی  نے بنانے اور پاک رکھنے کا حکم دیا اور ان میں بَرکت رکھی۔ پس یہ خَیرو بَرکت والی جگہیں ہیں اور ان کے رہنے والے بھی خَیروبَرکت میں ہیں۔ یہ پسندیدہ جگہیں ہیں اور ان میں رہنے والے بھی پسندیدہ ہیں۔ یہ لوگ اپنی نمازوں میں ہوتے ہیں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ان کی ضَرورت پوری فرماتا ہے۔یہ مَساجد میں ہوتے ہیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کو اپنے مَقاصدمیں کامیابی عطافرماتاہے۔‘‘(المجروحین لابن حبان ،ابومعمر،ج۲، ص۵۱۰، الرقم ۱۲۷۱بتغیرٍ،بحوالہ حکایتیں اورنصیحتیں ص۴۸۷)

حضرتِ سیِّدُنا ابو ذَر غِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے حُضُور سراپا نُور، شافعِ یوم النُّشور، فیض گنجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ پُرنُور ہے: ’’جس نے میرے کسی صحابی کو خوش کیا، اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا، اس نے اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کو خوش کیااور جس نے اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کو خوش کیا تو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے کہ وہ اسے خوش کرکے جنّت میں داخل فرما دے۔(حکایتیں اور نصیحتیں )