بچیوں پر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفقت

ماں باپ کے نام

بچیوں پر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفقت

*مولانا آصف جہانزیب عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پوری انسانیت کے لئے رحمت بن کر آئے ، آپ نے لوگوں کو جینے کا ڈھنگ سکھایا ، عرب کا وہ معاشرہ جہاں بچیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا تھا ، وہاں آپ نے بچیوں کو ان کے حقوق فراہم کئے اور خود بھی بچیوں کے ساتھ محبت و شفقت سے پیش آنے کا عملی نمونہ پیش فرمایا۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بچیوں پر شفقت کے چند نظارے دیکھئے :

ظلم کی داستان سن کر آنکھوں میں آنسو آ گئے : ایک شخص نے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضِر ہوکر عرض کی : یا رسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! ہم زمانۂ جاہلیت میں بُت پرست تھے اپنی اولاد کو مارڈالتے تھے ، میری ایک بیٹی تھی ، جب میں اُسے بُلاتاتو خوش ہوتی تھی۔ ایک دن میں نے اُسے بلایا تو خوشی خوشی میرے پیچھے چلنے لگی ، ہم نزدیک ہی ایک کُنویں پر پہنچے ، میں نے اُس کا ہاتھ پکڑا اور کنویں میں پھینک دیا!  ( بے چاری رو رو کر ) ابو جان! ابو جان! چلّاتی رَہ گئی  ( اور میں وہاں سے چل دیا۔ )  ( یہ سن کر )  رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چشمانِ کرم  ( یعنی مبارَک آنکھوں )  سے آنسو جاری ہوگئے۔  [1]

اپنی نواسی کونماز میں بھی سنبھالا : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ( امامت کراتے ہوئے )  حالتِ نماز میں حضرت اُمامہ بنتِ زینب بنتِ رسول اللہ اور ابو العاص بن ربیع کی بیٹی یعنی اپنی نواسی کو اُٹھائے ہوئے تھے ، جب آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سجدہ فرماتے تو اُسے نیچے اُتار دیتے، جب قیام فرماتے تو اُسے اُٹھا لیتے۔[2]

مدینۂ پاک کی بچیوں سے محبت کا اظہار : جب نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مدینۂ طیبہ کی گلیوں سے گزر ہوا تو وہاں کی بچیوں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آمد پر خوشی سے اشعار پڑھے :

نَحْنُ جَوَارٍ مِّنْ بَنِی النَّجَّارٖ                یَاحَبَّذا مُحَمَّدٌ مِّنْ جَارٖ

ترجمہ :    ہم خاندان  ” بنو النجار “  کی بچیاں ہیں ، واہ کیا ہی خوب ہوا کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمارے پڑوسی ہو گئے۔

تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ خوب جانتا ہے کہ میں بھی تم سے بے حد محبت رکھتا ہوں۔[3]

بچی کو پکارنے کا پیار بھرا انداز : حضرت اُمِّ سلمہ  رضی اللہ عنہا جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نکاح مبارک میں آئیں تو ان کی ایک بیٹی زینب دودھ پیتی تھیں ، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لاتے تو بڑی محبت سے پوچھتے : زُناب کہاں ہے؟ زُناب کہاں ہے؟[4]

حضرت فاطمہ سے محبت کا انداز : وہ معاشرہ کہ جہاں سنگ دلی اپنے عروج پر تھی اور اپنی پھول جیسی بیٹیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا ، اس معاشرے میں رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بیٹیوں کو عزت دی تحفظ دیا اور محبت دی جیسا کہ روایت میں ہے : سیدہ فاطمہ  رضی اللہ عنہا جب آپ کے ہاں آتیں تو آپ ان کے استقبال کے لئے کھڑے ہوجاتے ، ان کا ہاتھ پکڑتے اور چومتے ، پھر اپنی جگہ پر بٹھاتے۔  [5]

اللہ کریم ہر معاشرے کو بچیوں پر شفقت کرنے اور ان سے پیار و محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا ، المدینۃ العلمیہ  اسلامک ریسرچ سینٹر   ، کراچی



[1] دارِمی ، 1 / 14 ، حدیث : 2ملخصاً

[2] بخاری ، 1 / 192 ، حدیث : 516

[3] ابن ماجہ ، 2 / 439 ، حدیث : 1899

[4] سنن كبرىٰ للنسائی ، 5 / 294 ، حدیث : 8926

[5] ابو داؤد ، 4 / 454 ، حدیث : 5217


Share

Articles

Comments


Security Code