آبِ زَم زَم

آؤ بچّو! حدیث رسول سنتے ہیں

آبِ زَم زَم

*مولانا محمد جاوید عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022

 مکی مدنی مصطفےٰ حضرت محمد  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :

زَمْزَمُ لِمَا شُرِبَ لَهٗ

یعنی آبِ زَم زَم اسی مقصد کےلئے ہے جس کے لئے اسے پیا جائے ۔   [1]

آبِ زم زم مبارک پانی ہے ، پیٹ بھرنے والا اور بیماریوں سے شفا دینے والا ہے ،  امام مجاہد  رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اگرتو اسے پیاس بجھانے کےلئے پئے تو یہ پیاس بجھا دے گا ،  اگر بھوک مٹانے کے لئےپئے تو پیٹ بھردےگا  ،  اگر کوئی مریض صحت حاصل کرنے کےلئے پئے تو اسے شفا ہو گی۔ [2]لہٰذا اس برکت والے پانی کو جس بھی جائز مقصد کےلئے پیا جائے اسی میں نفع دے گا۔  اِن شآءَ اللہ

آبِ زَم زَم کی برکت سے زندگی مل گئی  مکۂ مکرَّمہ میں کسی آدمی نے ستو کھائے ،  اس میں سوئی تھی جو اس کے حلق میں چُبھ گئی اور اس کی جان پر بَن گئی ،  جب اس مصیبت سے چھٹکارے کی نیت سے اسے آبِ زم زم پینےکامشورہ دیا گیا تو آبِ زم زم پینے کی برکت سے وہ صحت یاب ہو گیا ۔[3]

یہ زم زم اُس لئے ہے جس لئے اس کو پئے کوئی

اِسی زم زم میں جنّت ہے اِسی زم زم میں کوثر ہے[4]

اس پانی کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں غِذا کی سی صلاحیت ہے ، حدیث میں ہے  : حضرت ابو ذر غِفاری  رضی اللہُ عنہ  نےظہورِ اسلام سے پہلے مہینا بھر صرف آبِ زمزم پیا مکہ میں پوشیدہ تھے کچھ کھانے کو نہ ملتا تنہا اس مبارک پانی نے کھانے پانی دونوں کا کام دیا اور بدن نہایت تروتازہ اور فربہ ہوگیا۔[5]

پیارے بچّو! آبِ زَم زَم بہت ہی فضیلت اور عظمت والا پانی ہے ،  اس کی تعظیم(عزت) دو سبب سے ہے ایک یہ کہ اللہ کے نبی حضرت اسماعیل  علیہ السّلام کی ایڑی سے پیدا ہوا اور دوسرا سبب یہ ہے کہ اس میں حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا لُعاب(مبارک تھوک)ملا ہوا ہے  ، نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ایک بار زم زم شریف پی کر باقی پانی کنوئیں میں ڈال دیا تھا۔ [6]لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اس پانی کا ادب و احترام کریں ،  جب بھی پئیں تو سیدھے ہاتھ سے ،  کھڑے ہوکر ، قبلہ کی طرف منہ کر کے  ،  تین سانس میں پئیں اور اسے ضائع بھی نہیں کرنا چاہئے۔  بہارِ شریعت میں ہے : آبِ زم زم کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔[7]

اللہ پاک ہمیں مقدّس و برکت والی چیزوں کا ادب کرنے اور ان سے برکتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔      اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ،  ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی

 



[1] ابن ماجہ ، 3  /  490 ، حدیث : 3062

[2] شرح صحیح بخاری لابن بطال،4 / 316ملخصاً

[3] شفاءالغرام،1 / 255ملخصاً

[4] ذوقِ نعت،ص254

[5] فضائل دعا،ص122ملخصاً،مسلم،ص1031،حدیث:6359

[6] مراٰۃ المناجیح ، 6 /  71 ملخصاً

[7] بہار شریعت ، حصہ 16، 5 / 384


Share

Articles

Comments


Security Code