Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

پیارے اسلامی بھائیو! اچھی نیّت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے، بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے:*رِضَائے اِلٰہی کے لئےپورا بیان سُنوں گا *عِلْمِ دین سیکھوں گا*ادب سے بیٹھوں گا*نصیحت حاصِل کروں گا *اَحْمَدِ مجتبیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی جو دِن گزر رہے ہیں یعنی رَمْضَانُ الْمُبارَک کے دوسرے عَشرے کے آخری اَیّام، اِسلامی لحاظ سے یہ بہت تاریخی دِن ہیں * 17 رَمْضَانُ الْمُبارَک کو حق و باطِل کا عظیمُ الشان مَعْرکہ یعنی غزوۂ بدر ہوا، یہ اتنا عَظمت والا دِن تھا کہ اللہ پاک نے اسے یَوْمُ الْفُرْقَان(یعنی حق اور باطِل میں فرق کر دینے والا دِن) فرمایا۔ مسلمان 313 کی تعداد میں تھے اور غیر مُسلموں کا لشکر ایک ہزار سے بھی زیادہ کا تھا، دِن بھی ماہِ رَمْضَان کے تھے، اس کے باوُجُود صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ عنہم  نے کمال ہمّت دکھائی، غزوے میں شریک ہوئے اور وہ کُفّارِ مکہ جو دِینِ اسلام کو دُنیا سے مٹا ڈالنے کی دِن رات کوشش کرتے تھے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  کو سخت سے سخت تکلیفیں پہنچایا کرتے تھے، ان کے پاس مال بھی تھا، طاقت بھی تھی، اَفرادِی قُوَّت بھی زیادہ تھی مگر قربان جائیے! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  کے جذبۂ ایمانی کے سامنے نہ ان کا مال کام آیا، نہ طاقت کام آئی، نہ ہی اَفرادِی قُوَّت کچھ کر سکی، اس روز اللہ پاک نے مسلمانوں کو وہ عظیمُ الشّان فتح نصیب فرمائی کہ اس سے حق اور باطِل میں فرق واضِح ہو گیا۔([1]) * اسی طرح 19 رَمْضَانُ الْمُبارَک کو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پیاری شہزادی حضرت رُقَیَّہ  رَضِیَ اللہُ عنہا   کا عرسِ پاک ہوتا ہے، جب پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم غزوۂ


 

 



[1]...سیرت مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ، صفحہ:210تا232ملتقطاً ۔