Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

کی باتیں بھی ہیں  کہ جو شخص دُنیا میں  رہتے ہوئے اپنے عقائد واعمال کو نہ سُدھارے گا، دُنیوی خواہِشات کے جال میں  پھنس کر آخِرت سے غافِل رہے گا اُس کی قبر اُس کیلئے سختیوں  کا گھر بنے گی اور یہ دنیا کی بے جا فکریں  اور خواہشیں  اس کے کسی کام نہ آئیں  گی بلکہ صِرْف دُنیا کا مال جمع  کرنے کی فِکْر میں  لگا رہنے والا اور پھر اِسی حال میں  مرکر اندھیری قبر کی سیڑھی اُتر جانے والا اپنے دُنیوی مال سے کوئی فائدہ نہ اُٹھا پائے گا، اس کے وارث اس کے مال پر قبضہ بلکہ حُصُولِ مال کیلئے جھگڑا کرکے اپنی اپنی راہ لیں  گے اور یہ نادان انسان مال جمع کرنے کی دُھن میں  مَست رہتے ہوئے حَلال و حَرام کی تمیز بُھلا بیٹھنے اور گناہوں  بھری زندگی گزارنے کی وجہ سے عذابِ نار کاحقدار قرار پائیگا۔

دولتِ دُنیا کے پیچھے تُو نہ جا                                                                                 آخِرت میں  مال کا ہے کام کیا؟

مالِ دُنیا دوجہاں  میں  ہے وبال                                                            کام آئے گا نہ پیشِ ذُوالجلال

ہلاکت میں ڈالنے والی 2 چیزیں

پیارے اسلامی بھائیو! یہ دُنیا دھوکے کا گھر ہے، جَلد ہی فَنا ہو جائے گی، ہم یہ بات جانتے ہیں مگر افسوس! ہم فِکْر نہیں کرتے۔ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ ہمیں نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:میں تمہارے بارے میں 2باتوں کا خوف رکھتا ہوں:(1):لمبی اُمِّیدیں (یعنی زیادہ عرصہ زندہ رہنے کی توقع) (2):خواہشات کی پیروی۔ بیشک لمبی اُمِّید آخرت بُھولنے کا سبب ہے اور خواہشات کی پیروی آدمی کو حق کے رستے سے بھٹکا دیتی ہے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہی 2 بڑی بیماریاں ہیں جو آج ہمیں دَھوکے میں ڈالے ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اَبھی بہت زندگی باقی ہے، ابھی میں نے اتنا عَرصہ زِندہ رہنا ہے بلکہ سچ


 

 



[1]...الزہد لابن مبارک، باب النہی عن طول الامل، صفحہ:110، رقم:255