Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

سب کچھ دَھرے کا دَھرا رہ جائے گا اور ہم خالی ہاتھ اندھیری قبر میں اُتر جائیں گے۔

دِلاغافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے                       بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں  اندر سمانا ہے

تِرا نازُ ک بدن  بھائی جو لیٹے  سَیج پھولوں   پر                                  یہ ہوگا ایک دن بے جاں  اِسے کیڑوں  نے کھانا ہے

عَزیزا یَاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں  گے                    نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اَکیلا تُونے جانا ہے

غُلامؔ اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پہ نہ ہو غَرَّہ                        خداکی یاد کر ہردم کہ جس نے کام آنا ہے

سب سے بڑی حسرت

حضرت عبدُ الرحمٰن مُرِّی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰرَضِیَ اللہُ عنہ نے ایک روز فرمایا: (اے لوگو!) کیا میں تمہیں سب سے بڑی حسرت کے بارے میں نہ بتاؤں...! یہ اس شخص کی حسرت ہے جو دِرْہم پر دِرْہَم، قِیْراط پر قِیْراط (یعنی مال ہی مال) جمع کرتا چلا گیا، کرتا  چلا گیا،  پِھر اسے موت آ گئی اور اس کا سارا مال دوسروں کو وراثت میں مِل گیا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی یہ بڑی حسرت  کی بات ہے، مال تو جمع کیا مگر اپنے مال سے فائدہ کچھ نہ لے سکے، سارا مال دوسروں کے قبضے میں چلا گیا، اب کیا ہوتا ہے؛ وارث زمین کے اُوپر اس مال سے عیش کر رہے ہوتے ہیں اور مال جمع کرنے والا زمین کے نیچے عَذاب میں گرفتار  یا پچھتاوے کا شکار ہو تا ہے۔ 

مولیٰ علی کی قبر والوں سے باتیں

حضر ت سعید بن مُسیَّب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرما تے ہیں :ہم حضرت شیر ِخدا علی المرتضیٰرَضِیَ اللہُ عنہ کے ساتھ قبرِستان سے گزرے،آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اِرشاد فرمایا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَہْلَ الْقُبُوْرِ وَرَحْمَۃُ اللہ ِ


 

 



[1]...  زہد لابن مبارک، ابواب زیادات ا لزہد...الخ، باب فی ذکر الموت، صفحہ:465، رقم:155