Book Name:Mola Ali Aur Fikr e Akhirat

دن جہنم بھڑک رہا ہوگا، اس کی گرمی شَدید ہوگی اور اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے۔اس جہنم کا زیور لوہے کے گُرز اور اس کا پانی پیپ ہے،  اس میں اللہ پاک کی رحمت کاکوئی حصہ نہیں۔ یہ سن کرلوگ بہت زیادہ روئےپھرآپ  رَضِیَ اللہُ عنہنے فرمایا: اس کےبعدبھی ایک دن ہے۔(جس کے بارے میں اللہ پاک فرماتا ہے:)

وَ  سَارِعُوْۤا  اِلٰى  مَغْفِرَةٍ  مِّنْ  رَّبِّكُمْ  وَ  جَنَّةٍ  عَرْضُهَا  السَّمٰوٰتُ  وَ  الْاَرْضُۙ-اُعِدَّتْ  لِلْمُتَّقِیْنَۙ(۱۳۳) (پارہ:4، ال عمران:133)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑوجس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ وہ پرہیزگاروں کیلئے تیار کی گئی ہے۔

اللہ پاک ہمیں اور تمہیں جنت میں داخل کرے اور دردناک عذاب سے بچائے۔([1])

باقِی زندگی انمول ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہی درست بات ہے، ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ جنّت کی طرف دوڑ پڑیں، اس میں بالکل دَیْر نہ لگائیں، بس آج سے ہم اپنا یہ پکّا ذِہن بنا لیں، پہلے جو زندگی گزری، جیسی گزری، گزر گئی، اب سے ہم نیکیوں میں دِل لگائیں گے، پہلے جو گُناہ ہو گئے، ان کی سچّے دِل سے توبہ کر لیں گے، آیندہ کبھی گُنَاہوں کے قریب نہیں جائیں گے اور بس آخرت کی فِکْر میں مَصْرُوف ہو جائیں گے۔ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کا بہت پیارا ارشاد ہے، آپ نے فرمایا:بَقِیَّۃُ عُمْر ِالرَّجُلِ لَا ثَمَنَ لَہٗیعنی آدمی کی  جو زندگی باقی ہے، وہ انمول ہے۔ ([2])

الحمد للہ! ہماری سانسیں ابھی چل رہی ہیں، انہیں غنیمت جَانیں، ابھی توبہ کا دروازہ


 

 



[1]... تنبیہ الغافلین، باب عذاب القبر، صفحہ:20۔

[2]...الزہد الکبیر للبیہقی، صفحہ:295، رقم:779۔