Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

تصدیق کی اور ایسا کامِل ایمان پایا، یقیناً آپ رَضِیَ اللہُ عنہا مسلمانوں کی باعِثِ فخر امّی جان ہیں۔

بن دیکھے ماننے کے فضائِل

اے عاشقانِ رسول! ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کو بِنْ دیکھے ماننے کی عادَت بنائیں، جو بِن دیکھے مانتا ہے وہ ہدایت پاتا ہے، کامیابی اس کے قدم چومتی ہے۔ دیکھئے! مُسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہنے بِن دیکھے ماناتو کتنے بلند مَقام پر پہنچے...!! مِعْراج کی تَصْدِیق آپ نے کیسے نِرالے اَنداز سے کی، ایک غیر مسلم نے آپ کو کہا: اے ابوبکر! تمہارے دوست مُحَمَّدصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: میں رات مسجدِ اَقصیٰ گیا اور صبح سے پہلے واپس مکہ پہنچ گیا۔ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: اگر یہ بات میرے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے فرمائی ہے تو بالکل سچ کہا ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول! ایسا ایمان ہونا چاہئے...!! اللہ پاک اور رسولصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کو آنکھیں بند کر کے ماننا چاہئے، تب ہدایت ملتی ہے، تب کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ مشہور مُفسّرِ قرآن، مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر اِعتماد ہونا اِیمان کی حقیقت ہے، چیز کو دیکھ کر یا سُن کر تو ہر شخص مان لیتا ہے مگر وہ چیز جو اس سے غیب ہو اور عقل میں نہ آئے، اس کو صِرْف اس لئے مان لینا کہ وہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمائی ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے دِل میں اِطَاعت ہے۔ مزید فرماتےہیں: سچ پُوچھو تو ایمان کی جان تو یہ ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خبر پر اپنے حَوَّاس (آنکھ، کان اور عقل وغیرہ) سے زیادہ اِعتماد ہو، اگر ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت دِن ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمفرماتے ہیں کہ اس وقت رات ہے تو ہماری


 

 



[1]...مستدرک،کتاب معرفۃ الصحابۃ،جلد:4،صفحہ:5،حدیث:4463۔