Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

آداب کا لحاظ رکھتے ہیں، اللہ پاک نےانہیں یاقوت جَڑے موتیوں سے بنا ہوا جنّتی محل عطا فرمایا، ایسا محل جس میں نہ کوئی شور ہے، نہ تکلیف ہے، ایسی سلامتی والی بلند رُتبہ زوجۂ مصطفےٰ حضرت خدیجۃُ الکبریٰرَضِیَ اللہُ عنہا پر اور ان کے بلند و بالا محل کی زیب و زینت پر لاکھوں سلام ہوں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی شانِ فقاہت

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے میں ہمارے لئے سیکھنے کی بہت باتیں ہیں۔(1): اَوَّل تو اس واقعے کی روشنی میں مسلمانوں کی پیاری امی جان حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ عنہا کی عقل، آپ کی فہم و فراست اور شانِ فقاہت دیکھئے! حضرت جبریلِ امین عَلَیْہ ِالسَّلام آپ کے لئے سلام کا تحفہ لائے اور بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کیلئے اللہ پاک نے بھی سلام بھیجا ہے، وہ بھی انہیں پہنچا دیجئے! اور میری طرف سے بھی انہیں سلام کہہ دیجئے!

اب سلام2 ہستیوں کی طرف سے آیا تھا، ہمیں کوئی سلام بھیجے، ایک بندے کی طرف سے سلام آئے، اس کا بھی جواب وہی ہو گا، ہزار لوگوں کی طرف سے سلام آئے، اس کا بھی جواب ویسا ہی ہو گا مگر حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ عنہا کی عقلمندی پر قربان جائیے! اسلام کا ابتدائی دَور ہے، ابھی دِینی احکام اتنے عام نہیں ہوئے، عِلْمِ دِین ابھی عام نہیں ہوا، اس دور میں حضرت خدیجۃ رَضِیَ اللہُ عنہا کیلئے دو ہستیوں کی طرف سے سلام کا تحفہ آیا، حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے دونوں کا جواب دیا مگر الفاظ دونوں کے لئے مختلف استعمال کئے؛ اللہ پاک کی طرف سے جو سلام کا تحفہ آیا، اس کے جواب میں آپ نے کہا:اِنَّ اللہَ ھُوَ السَّلَامُ۔