Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra
راہ میں کانٹے بچھائے جاتے، آہ! مبارک بدن پر پتھر برسائے جاتے۔
ایسے نازک، خَوفناک اور کٹھن مرحلے م یں جو ہستیاں حق کی پُکار پر لبیک کہتی ہوئیں سب سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی دعوتِ حق کو قبول کرنے کی سعادت سے سرفراز ہوئیں، ان میں ایک نمایاں نام* مجسمۂ حُسْنِ اَخلاق*پاکیزہ سیرت و بلند کِردار*جُود وسخا کی پیکر*صِدْق و وفا کی خُوگر حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ عنہا کا ہے *حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی ذات تھی جو پروانوں کی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر نِثار ہو رہی تھی* حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا ہی تھیں جو عورتوں میں سب سے پہلے حُضُورِ اقدسصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر ایمان لائیں اور ہر مشكل سے مشکل وَقْت میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ساتھ دیا۔حضرت علامہ محمد بن اسحاق مدنی رَحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں: سیّدِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب بھی کُفّار کی جانب سے کوئی ناپسندیدہ بات سن كر غمگین ہو جاتے اس کے بعد حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے پاس تشریف لاتے تو اِن کے ذریعے اللہ پاک، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی وہ رنج وغم کی کیفیت دُور فرما دیتا۔ ([1])
وہ اَنیسِ غم مُوْنِسِ بے کساں وہ سُکُونِ دلِ مالکِ اِنس و جاں
وہ شریکِ حَیَاتِ شہِ لامکاں سِیَّما پہلی ماں کہفِ امن و اماں
حق گزارِ رفاقت پہ لاکھوں سلام([2])
وضاحت:بے کسوں کے آقا،دو عالَم کے مولاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے غم کی رفیق،آپ کے سکون کا سبب،شریکِ حیات،اہلِ ایمان کی پہلی ماں،اہلِ ایمان کی بہترین پناہ گاہ اور مصطفےٰ