Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا؟میں نے کہا:کیوں نہیں،میں سب دیکھ چکاہوں۔پھر وہ کہنے لگا: دیکھو!اگراللہ عَزَّوَجَلَّ چاہتا تو مجھ پر آسمان سے آگ بر سادیتا جو مجھے جلاکر راکھ بنا دیتی،اگر وہ پر وردگار عَزَّ  وَجَلَّ چاہتا تو پہاڑوں کوحکم دیتا اور وہ مجھے تباہ وبر باد کر ڈالتے،اگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  چاہتا تو سمندر کو حکم فرماتا  جو مجھے غرق کردیتا یا پھر زمین کو حکم فرماتا تو وہ مجھے اپنے اندر دھنسا دیتی لیکن دیکھو،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے مجھے ان تمام مصیبتوں سے محفوظ رکھا پھر میں اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر کیوں نہ ادا کروں،؟اس کی حمد کیوں نہ کروں؟اوراس پاک پروَرْدگار عَزَّ  وَجَلَّ سے مَحَبَّت کیوں نہ کروں؟(عیون الحکایات،۱/۱۴۶ملخصاً)

مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولیٰ!       بڑھا جاتا ہے دم بدم یاالٰہی

زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے یہ تیرا ہی تو ہے کرم یاالٰہی

                                                                                      (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 110)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سنا آپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندے بعض  نعمتوں سے محروم رہنے کے باوجود بھی ایسے صابر و شاکر رہتے ہیں کہ جیسے وہ نعمتیں کبھی ان سے زائل ہی نہیں ہوئیں ۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان نیک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آزمائشوں پر صبر اور نعمتوں پر شکر کی عادت اپنائیں کیونکہ یہ دونوں  ایسی عظیمُ الشَّان اور پیاری عادتیں ہیں کہ جن کی برکت سے بندہ صدیقیت جیسے اعلیٰ ترین مَنْصَب پر فائز ہوجاتا ہے،چنانچہ

صبر کرنے والوں کا مرتبہ

حضرت سَیِّدُناابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے سب سے پہلی چیز لَوحِ محفوظ میں یہ لکھی کہ میں اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) ہوں، میرے سِوا کوئی عبادت کے لائق نہیں !محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)میرے رسول ہیں۔ جس نے میرے فیصلے کوتسلیم کرلیااور میری نازل کی ہوئی مُصیبت پر