Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

گانے باجوں،عجیب کھیل تماشوں،نامحرم مَردوں اور عورتوں سےمیل جَول اورغیر شرعی رُسومات وغیرہ جیسے شیطانی کاموں کے ذریعے اپنی آخرت برباد کرتے اور ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی مول لیتے ہیں۔ یادرکھئے! نعمتوں پر شکر بجالانے کا یہ طریقہ ہرگز درست نہیں بلکہ یہ تو نعمتوں کی شدید ناقدری ہے کیونکہ گانے باجے ،سننا سنانا  ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے خصوصاً نعمت ملنے پر  گانے باجے بجانا  تو بہت ہی بُرا ہے۔آئیے!گانے باجوں کی تباہ کاریوں پر مشتمل3روایات سنئے اور عبرت حاصل کیجئے:

(1)دو آوازوں پر دنیا و آخِرت میں لعنت ہے:(1)نِعمت کے وقت باجا(2)مصیبت کے وقت چِلّانا۔(اَلْکامِل فِی ضُعَفاءِ الرِّجال ،۷/۲۹۹)

(2)جو گانے والی کے پاس بیٹھے،کان لگا کر دھیان سے سُنے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بروزِ قِیامت اُس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلے گا۔(ابنِ عَساکِر ج۵۱ ص۲۶۳)

(3)حضرت سَیِّدُنا علّامہ جلالُ الدّین سُیوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنَقل فرماتے ہیں:گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ شَہوَت کو اُبھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اوریہ شراب کے قائم مقام ہیں،اس میں نَشے کی سی تاثیر ہے۔( شُعَبُ الْاِیمان،۴/۲۸۰ ،حدیث:۵۱۰۸)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے بُزرگانِ دین میں نعمتوں کاشکر بجالانے کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے  کہ یہ حضرات طرح طرح کی آزمائشوں میں گِھرے ہونے کے باوُجُود کسی کے آگے اپنی پریشانی ظاہر کرکےناشکری کے مُرتکب نہیں ہوتے تھے،اگر کوئی ان کی آزمائشوں کے باوجودانتہائی پُر سُکون زندگی (Life)گزارنے اور صابر و شاکر رہنے پر تعجب کرتا تو یہ حضرات ربِّ کریم عَزَّ  وَجَلَّ کی دیگر نعمتوں،کرم نوازیوں اور احسانات کا اس حسین انداز میں تذکرہ فرماتے، جسے سُن کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انہیں ہر طرح کا عیش و آرام میسر ہے۔ آئیے!ایسے ہی صابر وشاکربزرگ  کی ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں اور اس سے حاصل