Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

شیرِ خداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم قضائے حاجت کوجاتے تویہ دعا پڑھتے:”بِسْمِ اللّٰہِ الْحَافِظِ الْمُؤَدِّیْ  یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نام سے جو حفاظت کرنے والا،پایَۂ تکمیل تک پہنچانے والا ہے۔“پھرجب فراغت پاتے تو دستِ مبارک سے شکمِ مبارک کو چُھوتے  اورفرماتے:یَا لَہَا مِنْ  نِّعْمَـۃٍ لَوْ یَعْلَـمُ الْعِبَـادُ شُـکْرَھَایعنی کتنی عظیم نعمت ہے،کاش!لوگ اس کا شکر بجالاناجان لیں۔(شعب الایمان،باب فی تعدیل، حدیث:۴۴۶۸ ، ۴/۱۱۳)

سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اندازِ شکر

حضرت سیِّدُنا امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ گفتگو شروع  کرتے وقت یوں  کہتے تھے کہ تمام تعریفیں اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ہیں،اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! اے ہمارے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ !تیرا شکر ہے کہ تُو نے ہمیں پیدا کیا ،ہمیں رزق دیا، ہدایت دی ،علم دیا،نجات بخشی اور ہم سے تکلیف دُور فرما دی، اسلام اور قرآن کی نعمت پر تیرا شکر ہے،اہل و عیال،مال و زَر اور صحت و عافیت کی نعمت پر بھی تیرا شکر ہے۔تُو نے ہمارے دُشمنوں کو رُسوا کیا، ہمارے رِزق میں وُسعت فرمائی،اس اُمّت کو غلبہ دیا، ہم بکھرے ہوؤں کواکٹھاکیا، ہمیں بہترین صحت و عافیت عطا فرمائی،اے ہمارے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ! ہم نے تجھ سے جو مانگا تُونے ہمیں عطا فرمایا،پس اس پر تیرا بے انتہا شکر ہےاور تیری عطاکردہ ہر نعمت پر تیرا شکر ہے، خواہ نئی ہو یاپُرانی،پوشیدہ ہو یا ظاہر،خاص ہویا عام،باقی ہو یا ختم ہو گئی ہو اور موجود ہو یاغائب،تیراشکر ہے یہاں تک کہ تُو راضی ہو جائے اور جب تُو راضی ہو جائے تب بھی تیرا شکر ہے۔(شکر کے فضائل،ص۲۴)

رات بھر نعمتوں کا ہی تذکرہ رہا

حضرت سیِّدُنا ابنِ اَبی حواری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا فُضیل بن عیاض اور حضرت سیِّدُنا سفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمَا ایک رات صبح تک ایک دوسرے سے اللہعَزَّوَجَلَّ  کی نعمتوں کاتذکرہ کرتے رہے،چنانچہ حضرت سیِّدُنا سُفیان بن عُیَیْنَہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ