Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

اُنہوں نے مُعاشَرے میں بولے جانے والے غیبت کے اَلفاظ کی طرف بھی توجُّہ دلائی۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ  اس بیان کو سُن کر غیبت سے بچنے کا بَہُت ذِہن بنا ۔ ایک مرتبہ میں نے گھر کے اندر کہا کہ”چھوٹا بھائی فُلاں چیز لے کر ابھی تک واپس نہیں آیا ، بہت سُست ہے۔“تو میری والِدۂ محترمہ نے فوراً میری گرفت فرمائی کہ یہ تو تم نے اُس کی غیبت کرڈالی کیونکہ تم نے اُس کو”بہت سُست“ کہہ کر اُس کی بُرائی کی!چُنانچِہ میں نے فوراً توبہ و معافی کی ترکیب بنائی ۔ اب گھر کے افراد کی یہ حالت ہے کہ بات بات پر ایک دوسرے کی توجُّہ دلاتے ہیں کہ ابھی جو بات ہوئی یا فُلاں لفظ بولا کہیں یہ غیبت تو نہیں؟

غیبت سے کیسے بچا جائے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غیبت کی تباہ کاریاں اور بزرگانِ دین کی غیبت سے نفرت کے متعلق سُن کر یقیناً ہمارا بھی ذہن بنا ہوگا کہ ہمیں بھی غیبت سے بچنا چاہئے مگر سوال یہ ہے کہ آخر غیبت سے خود کو کس طرح روکا جائے؟اس کیلئے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت  نے کتاب”غیبت کی تباہ کاریاںکے صفحہ 257 پر انتہائی تفصیل کے ساتھ غیبت سے بچنے کے 10 علاج تجویز فرمائے ہیں، آئیے !مختصراً سُنتے ہیں:٭دِینی مَشغلوں اور دُنیا کے ضَروری کاموں سے فَراغت کے بعد خَلْوَت یعنی تنہائی اختیار کیجئے یا صِرْف ایسے سنجیدہ اورسنّتوں کے پابند اسلامی بھائیوں کی صُحبت حاصل کیجئے جن کی باتیں خوفِ خدا و عشقِ مصطَفٰے عَزَّ  وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  میں اضافے کا باعِث بنیں اوروہ وقتاً فوقتاً ظاہری بُرائیوں اور باطِنی بیماریوں کی نشاندہی کرتے اور ان کا علاج تجویز فرماتے ہوں۔٭ذاتی دوستیوں سے قَطْعاً اِجتِناب (یعنی پرہیز)کیا جائے کیوں کہ اب اکثرماحول ایسا ہو گیاہے کہ جب دو مل کر تیسرے کامنفی(Negative) تذکِرہ شروع کریں تو قریب قریب ناممکن ہے کہ غیبت ، چُغلی ، بدگُمانی و اِلزام تراشی وغیرہ سے بچ