Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

نکلیں۔٭    غیبت کا یہ علاج بھی فائدے مند ہے کہ آپ اپنے ذہن میں یہ بات ایک دم جما لیجئے کہ جب کوئی میری غیبت کرتا ہے تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، اِسی طرح میں جس کی غیبت کروں گا اُسے بھی تو اَذیّت ہو گی، تو جوکام مجھے اپنے لئے ناپسند ہے وہ دوسرے مسلمان بھائی کیلئے کیوں کروں؟٭ کسی نے دل دُکھا دیا، سخت غصّہ آگیا اور صبر کا دامن ہاتھ سے چُھوٹ گیا اِس سبب سے دِل دُکھانے والے کے بارے میں اگر کسی کے آگے”بھڑاس“ نکلنے لگی تو سمجھو کہ جہنَّم کی آگ اکٹّھی ہونی شرو ع ہو گئی کہ اب غیبت وبُہتان تراشی جیسے کبیرہ گناہ ،حرام اور دوزخ میں لیجانے والے کام سے آپ کو شاید کوئی نہ بچا پائے٭ جب کسی کی پیٹھ پیچھے بُرائی کرنے کو جی چاہے تو غیبت کے عذابات کو یاد کیجئے، مَثَلاً تانبے کے ناخُنوں سے اپنے چِہرے اور سینے کو نوچنے والا عذاب ، اپنے ہی پہلوؤں (یعنی کروٹوں)کا گوشت کاٹ کاٹ کرکھلائے جانے کا عذاب نیز تصوُّر کیجئے کہ بروز ِقِیامت اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانا پڑے گا اور غیبت کرنے والا منہ بگاڑے چِلّا تا ہوا اُسے کھائے گا ۔ اب سوچئے کہ حلال جانور کا تازہ گوشت بھی کچّا نہیں کھایا جاتا تو مرے ہوئے انسان کا گوشت کس طرح کھایا جاسکے گا؟٭اپنے نفس پر بار(بوجھ)ڈالے مَثلاً اگر غیبت کی تو 5 روپے خیرات کروں گا۔ خداکی قسم! 5روپے تو کچھ بھی نہیں ہیں، حضرتِ سیِّدُنا وُہَیب بن وَرْد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!میرے نزدیک غیبت کو ترک کرنا سونے کا پہاڑ صَدَقہ کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ (تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن ص۱۹۲)٭سب سے زیادہ غیبت زَبان سے کی جاتی ہے لہٰذا اِس کو قابو کرنا بَہت ضَروری ہے۔ ٭جب کسی کی غیبت کرنے کو جی چاہے تو خود کو یوں ڈرایئے کہ بروزِ قیامت کس قَدَر حسرت کا مقام ہو گا،اگر غیبت کرنے کے سبب میری نیکیاں دوسروں کے نامۂ اعمال میں اور اُن کے گناہوں کا بوجھ میرے سر پرآپڑااور غیبت کے گناہ کے باعث فرِشتے مجھے سُوئے جہنَّم لے چلے تو میرا کیا بنے گا!٭ جب کبھی دوسرے کے عیب بیان کرنے کوجی چاہے ،اُس