Book Name:Buzurgon Ki Gheebat Say Nafrat

عیب پوشی فرمائے گا۔( بخاری،،کتاب المظالم والغصب، ۲/۱۲۶، حدیث: ۲۴۴۲)

٭حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُماکافرمان ہے:جب تُو کسی کےعیوب بیان کرنے کا ارادہ کرے تواپنے عیبوں کو یاد کرلیا کر۔(موسوعہ لِابْنِ اَبِی الدُّنْیا،۴/۳۵۷، رقم۵۶)

 ٭حضرت سَیِّدُنا زیدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:وہ شخص کیساعجیب ہے،جسےمعلوم ہےکہ مجھ میں فلاں عیب ہے پھر بھی اپنےآپ کو اچھا انسان سمجھتا ہےجبکہ اپنے مسلمان بھائی کوصرف شک (یا سُنی سُنائی بات)کی بنیاد پر بُرا آدمی تصور کرتاہے۔(تنبیہ المغترین ص۱۹۷)

اَوروں کےعیب چھوڑ نظر خوبیوں پہ رکھ

عیبوں کی اپنے بھائی  مگر خوب رکھ پرکھ

                                                            (غیبت کی تباہ کاریاں،ص۲۸۴)

جہنم میں چیخ رہے ہو ں گے!

                             سُبْحٰنَاللہعَزَّ  وَجَلَّ !سناآپ نےعیب پوشی کی فضیلت واہمیت کےبھی کیا کہنے کہ دوسروں کے عُیوب پر پردہ ڈالنے اور بِلا وجہِ شرعی لوگوں کے سامنے ظاہر نہ کرنے والے خوش نصیب کے عیبوں پر خود اللہ ستّار و غفّار عَزَّ  وَجَلَّ پردہ ڈالے گا۔مگر یاد رکھئے!جو چیزآخرت کیلئےجس قدر اہم(Important) اور مفید ہوتی ہے  شیطان  اس سے روکنے کی اسی قدر کوشش کرتا ہے لہٰذا وہ ہرگز نہیں چاہے گا کہ مسلمان ایک دوسرے کے عیب اُچھالنے اور غیبتیں کرنے سے باز رہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت چغلی،تہمت،بدگمانی ،غیبت اور دوسروں کے عیبوں کا چرچا کرنے میں مشغول ہے،کوئی کسی کا عیب چھپانےکیلئےتیارہی نہیں ہوتابلکہ بسااوقات توفخریہ دوسروں کےآگےبیان کردیتا ہے اور اگر کبھی عیب چھپانےکی توفیق مل بھی