Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

ادا کرکے کیا جائے۔(مرآۃ المناجیح،۴/۱۴۶)٭حجِ مقبول سے مراد وہ حج ہے، جس میں گناہ سے بچا جائے یا وہ حج جس میں دِکھلاواا ورشُہرت سے پرہیز ہو یا٭حجِ مقبول وہ حج ہے جس کے بعد حاجی مرتے وقت تک گناہوں سے بچے،حج برباد کرنے والا کوئی عمل نہ کرے۔

       حضرت سَیِّدُنا حسن بَصریْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :٭حجِ مقبول وہ ہے  جس کے بعد حاجی دنیا سے بے رغبت اورآخِرت  میں رغبت رکھنے والا ہوکر رہے،یا ٭حجِ مقبول وہ ہے جو حاجی کا دل نَرم کردےکہ اُس کے دل میں سَوز اور آنکھوں میں تَری رہے۔(مرآۃ المناجیح،۵/۴۴۱بتغیر قلیل)٭حجِ مقبول وہ حج ہے کہ جو حَلال کمائی اور صحیح طریقے سے ادا کیا جائے،اِخلاص کے ساتھ ہو اور مرتے دم تک کوئی ایسی حَرکت نہ ہو، جس سے حج باطِل ہوجائےیعنی مقبول کا بدلہ صرف دُنیاوی غذا اور گناہوں کی معافی یا دوزخ سے نجات یا عذاب میں کمی کی صورت میں نہ ہوگابلکہ جَنّت ضرورملے گی۔(مرآۃ المناجیح،۴/۹۶بتغیر قلیل)

حج کا شَرَف ہو پھر عطا یاربِّ مصطَفٰے           میٹھا مدینہ پھر دِکھا یا ربِّ مصطَفٰے

دیدے طوافِ خانَۂ کعبہ کا پھر شَرَف          فرما یہ پورا مُدَّعا یا ربِّ مصطَفٰے

(وسائلِ بخشش،مُرَمَّم،ص۱۲۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ حجِ مقبول کی نعمت پانےکے لئے اِخلاص کا ہونا اور رِیا کاری سے بچناکس قدر ضروری ہے،یاد رہے!اِخلاص قَبولِیَّت کی چابی ہے،اِخلاص کے بغیر  کئے جانے والے بڑے بڑے اَعمال بھی بارگاہِ الٰہی میں نامقبول قرار پاتے ہیں،لہٰذا حاجی اگر اِخلاص کی