Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

نصیبوں میں ہو،جن کے حج بارگاہِ  خُداوَندی میں قَبُولیّت کا شَرَف پاتے ہیں، لہٰذا جن خُوش نصیبوں کو حج و عُمرہ کی سَعَادت حاصل ہو ،اُنہیں چاہئے کہ اچھی طرح غور کرلیں کہ جس مال سے وہ حج و عُمرہ کرنے جارہے ہیں وہ حلال و طیّب بھی ہے یا نہیں،کیونکہ حج کی قَبُولیّت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بَیان  کی گئی ہے کہ وہ حج حلال مال سے کیا گیا ہو ،یاد رہے! کہ صرف حج ہی نہیں بلکہ ہر قِسْم کی مالی عِبادت  کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاک و حلال مال سے ادا کی جائے۔آئیے!اِس ضمن میں 2 عِبْرت آموز حدیثیں سنیئے اور خوفِ خدا سے لرزئیے چنانچہ

(1)جب کوئی حاجی حلال مال کے ساتھ حج کرنے کے لئے نکلتا ہےاور اپنی سُواری کی رِکاب میں پاؤں رکھ کر(یعنی سفر کا ارادہ کرکے)لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک کہتاہے تو آسمان سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَتیرا زادِ راہ حلال ہے،تیری سُواری حلال ہے،تیرا حج ،مَقْبُول اورتُو گناہو ں سے پاک ہے اورجب کوئی حاجی حَرَام مال کے ساتھ حج کرنے کے لئے نکلتاہے اور اپنی سُواری کی رِکاب میں پاؤں رکھ کر(یعنی سفر کا ارادہ کرکے)لَبَّیْککہتاہے تو آسمان سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے لَا لَبَّیْکَ وَلَاسَعْدَیْکَ تیرا زاد ِراہ حرام ہے اور بال بچّوں  کا خَرْچ حرام ہے اورتیرا حج، مَقْبُول نہیں ہے۔(معجم اوسط،من اسمہ محمد، ۴/ ۶۵،حدیث: ۵۲۲۸)

(2)جو بندہ مالِ حرام حاصل  کرے پھر اُسے خَرْچ کرے تو اُ س میں بَرَکت نہیں دی جائے گی، صَدَقَہ کرے تو مقبُول نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جَہَنَّم میں جانے کا سامان ہے۔(مسند احمد،مسند عبد اللہ بن مسعود،۲/۳۴،حدیث: ۳۶۷۲)

مالِ حرام سے حج کرنے والے کی شامت