Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

بڑا نِرالہ ہوتا ہے،شب و روز اپنے مالک و مولیٰ کی یاد اور اس کی اِطاعت میں مشغول رہنے اورارکانِ حج کی کامل طریقے سے ادائیگی کرنے اور حج کی قَبُولیّت میں رُکاوٹ بننے والی چیزوں سے دُور رہنے کے باوجود بھی اُن پر یہی خوف طارِی رہتا ہے کہ کہیں ہمیں اِس دَرْ سے دُھتکار نہ دیا جائے۔حالانکہ بارگاہِ الٰہی میں اِن مبارک ہَسْتِیوں کی زَبَرْدَسْت مَقْبُولیّت کے باعث ہی بعض اوقات تمام حاجِیوں کا حج قبول کرلیا جاتا ہے ۔آئیے! حج کی دو (2)ایمان افروز حکایات سُنئے اور نصیحت کے مدنی پھول چنئے چنانچہ

لَبَّیْککہتے ہی بے ہوش ہوگئے

       خاندانِ اَہلِ بَیت کے چَشم  وچَراغ حضرت امام زَیْنُ العابدین عَلِی بِنْ حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کا شَرَف حاصل کیا،جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِحرام باندھا اور سُواری پر سُوار ہوئے تو چہرۂ مُبارَکہ پِیلا ہوگیا،تَھْر تَھْر کانپنے لگےاور لَبَّیْک نہ کہہ پائے۔عرض کی گئی:آپ لَبَّیْک کیوں نہیں پڑھتے ؟ فرمایا:مجھے ڈرہے کہ کہیں میں لَبَّیْک کہوں اور جواباً”لَالَبَّیْک “نہ کہہ دیا جائے!آپ سے کہا گیا کہ (حُضُور!)اِحرام باندھ کر(نِیَّت ِحج کرلینے کے بعد کم از کم ایک مرتبہ ) لَبَّیْک کہنا تو ضَروری ہے، لہٰذا جُوں ہی  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے لَبَّیْک پڑھی تو بے ہوش ہو کر سُواری سے گِر پڑے،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر یہی کَیْفِیّت طاری رہی حتی کہ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنا حج مکمل کیا۔ (تہذیب التہذیب،حرف العین: من اسمہ علی،علی بن حسین الخ،۵ / ۶۷۰،رقم:۴۸۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سَیِّدَتُنا رابعہ عَدَوِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْھَا کا حج

       حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ عَدَوِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا نے ننگے پاؤں پیدل حج کیا اوراللہعَزَّ  وَجَلَّ  انہیں جو