Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

والے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے گھر کے حاجی اور راہ ِخدامیں نکلنے والے ہوں گے۔(معجم کبیر، الحسن عن ابن عباس،۱۲/۱۳۶، حدیث:۳ ۱۲۸۰)

عطا کردے اِخلاص کی مجھ کو نعمت             نہ نزدیک آئے رِیا یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                        اللہ اللہ!میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ رِیا کاری کا مُوذِی مرض اپنے اندرکس قدر ہلاکت خَیزِیاں رکھتا ہے کہ اِس کی نُحُوست سے نہ صرف حفظِ قرآن،صَدَقہ،حج اور راہِ خدا میں نکلنے جیسی بڑی بڑی نیکیاں کرنے والوں کو اپنی نیکیوں سے ہاتھ دھونے پڑجاتے ہیں بلکہ مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ جَہَنَّم کی ایک پُرخَطر وادی بھی اُن کا ٹھکانہ ہوگی۔لہٰذا اگر شیطان مَرْدُود ہمیں حج یا کسی بھی عِبادت  پر رِیاکاری کرنے، عزّت و شُہْرت کی خواہش کرنے پر اُبھارےتو ہمیں چاہئے کہ ہم اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی بے نیازی سے ڈریں اور خود کو یوں سمجھائیں کہ لوگوں کا میری تعریف میں چندجُملے بَوْل دینا یا مجھے تعریف بھری نگاہوں سے دیکھنا،یا مجھے شُہْرت مل جانا،نَفس کے لئے یقینا ًباعث ِ لذّت ہے مگراُُن کی تعریف نہ تو میرے ثواب میں اِضافہ کرواسکتی ہے اور نہ ہی میدانِ مَحْشر میں مجھے کامیابی دِلوا سکتی ہے،البتہ  اگر میں لوگوں کے تعریف کرنے پر رِیاکاری کی آفت میں مبتلا ہوگیا تو میری عِبادت  قَبُولیّت کا درجہ حاصل نہ کر سکے گی،لہٰذا ایسی تعریف کی خواہش رکھنے کا کیا فائدہ ؟میں لوگوں کو دکھانے کے لئے نیک عمل کیوں کروں،مجھے صرف اور صرف اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے عِبادت  کرنی چاہئے۔ اگر رِیاکاری کے شیطانی وسوسے آنے پر ہم اس طرح خود کو سمجھائیں گے اور اپنے نفس کو