Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

سَر جُھکا کر دل کی طرف مُتَوَجَّہ ہوکر اِس آ یت کی تلِاوت کرے اور دو ایک بار لَا حَوْل شریف (یعنی لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم) پڑھے،یہ بات جاتی رہے گی،یہی نہیں کہ اُسی کی طرف سے اِبتِدا ہو یا اُس کے ساتھی ہی کے ساتھ جھگڑا بلکہ بعض اوقات امتحاناً راہ چَلْتوں کو پیش کر دیا جاتا ہے کہ بے سبب اُلجھتے بلکہ گالی گلوچ اورلَعَنت و مَلامَت کرنے کو تیار ہوتے ہیں، لہٰذا حاجی کو ہر وقت ہوشیار رہنا چاہیے،خدا نہ کرے ایک دو کلمے میں ساری محنت اور رُوْپْیَہ برباد ہو جائے۔ (بہار شریعت،حصہ ششم،۱/۱۰۶۱-۱۰۶۰بتغیر قلیل)

یاد رہے کہ گناہ کا کام اور لڑائی جھگڑا تو ہر جگہ ہی ممنوع ہے لیکن چونکہ حج ایک عظیم اور مُقَدَّس عِبادت  ہے،اِسی لئے اِس عِبادت  کے دوران اِن سے بچنے کی بطورِ خاص تاکید کی ہے۔(صراط الجنان، پ۲، البقرۃ،تحت الآیۃ:۱۹۷،۱/۳۱۴بتغیر قلیل)

چُوموں عَرَب کی وادیاں اے کاش! جا کے پھر               صَحرا میں اُن کے گھومنا پھرنا نصیب ہو

کعبے کے جلوؤں سے دلِ مُضطَر ہو کاش! شاد                 لُطفِ طوافِ خانَۂ کعبہ نصیب ہو

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۸۹)

       آئیے! اب ہم حجِ مقبول کی نشانیوں کے بارے میں سُنتے ہیں۔چُنانچہ

مقبول  حج کی نشانیاں

                        حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:منقول ہے، قَبولِیَّت ِ حج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ حاجی جن نافرمانیوں میں پہلے مُبْتَلا  تھا ،اُنہیں چھوڑ دے اور اپنے بُرے دوستوں کو چھوڑ کر نیکوں کی صحبت اختیار کرے،کھیل کُود اور غفلت کی مجالس کو چھوڑ کر ذِکْر وفِکْر اور بیداری کی محافل اختیار کرے۔(احیاء العلوم،۱/۸۰۳)