Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

کی برکت سے میرے 19سال پُرانے مرض میں نُمایاں کمی آئی۔ اب میں نے نِیَّت کر لی ہے کہ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہر ماہ3 دن کے مدنی قافلے میں سفر کروں گا۔

دِل میں گر دَرد ہو دَر سے رُخ زرد ہو          پاؤ گے فرحتیں قافلے میں چلو

آفتوں سے نہ ڈَر، رکھ کرم پر نظر              لینے آسائشیں قافلے میں چلو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ بات بھی ذَہن نشین رہے کہ مقبول حج کا مفہوم بَہُت   وسیع ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ بعض عُلمائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن نے اپنی کتابوں میں مقبول حج کی قَبولِیَّت کی شرائط تحریر فرمائیں نیز حجِ مقبول کے فَضائل پر مُشتمل احادیثِ طَیِّبہ کی شُرُوحات کے تحت بڑے واضح انداز میں اِس کی  نشانیوں کو بیان فرمایا ہے۔آئیے! مقبول حج کی شرائط اور اِس کی نِشانیوں کو سُنتے ہیں تاکہ حج کی سعادت ملنے پر ہم سب بھی اور  بالْخُصُوص اِس سال اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے گھر کے مہمان بننے والے مُسَلمان  اِن سے حاصل ہونے والے مدنی پھولوں کو اپنے دل کے مدنی گُلدستے میں سجا کر حجِ مقبول کی خُوشْخَبری پانے والوں میں اپنا نام لکھوانے میں کامیاب ہوسکیں چنانچہ

       صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:قبولِ حج کے لیے تین (3)شرطیں ہیں:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ فرماتا ہے:

فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ- (پ۲، البقرۃ: ۱۹۷)

ترجَمۂ کنز الایمان :تو نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ، نہ کسی سے جھگڑا۔

       تو اِن باتوں سے نہایت ہی دُور رہنا چاہیے، جب غُصَّہ آئے یا جھگڑا ہو یا کسی گناہ کا خیال آئے،فوراً