Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

       اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مَبْرُور(حجِ مقبول)کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھاہوکر پلٹے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۴/۴۶۷)

       صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتِی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:(حاجی کو چاہئے کہ وہ)حاجت سے زیادہ زادِ راہ لے کہ ساتھیوں کی مدد اور فقیروں پر صدقہ کرتا چلے ،  کہ یہ حجِ مقبول  کی نشانی ہے۔(بہار شریعت،حصہ ششم،۱/۱۰۵۱بتغیر قلیل)

       شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مقبول وہ حج ہے کہ جس کے دوران حاجی کوئی گناہ کا کام نہ کرے ،نہ ہی رِیا کاری اور شہرت کاکوئی شک و شُبَہ ہو،بلکہ محض اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کے لئے ہو۔(بہشت کی کنجیاں،ص۱۰۷بتغیر قلیل)(ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:حج کے لئے روانہ ہوتے وقت)رقم یا زادِ راہ جو کچھ ساتھ لے چلے مالِ حَلال سے لے ورنہ حج ،مقبول ہونے کی اُمید نہیں اگر چہ فَرْض ادا ہو جائے گا،اگر اپنے مال میں کچھ شُبہ ہو تو چاہئے کہ کسی سے قرض لے کر حج کو جائے اور وہ قرض اپنے مال سے ادا کرے،رقم اور زادِ راہ اپنی حاجت سے کچھ زیادہ ہی لے تاکہ اپنے ساتھیوں کی مدد کرےاور فقیروں کو صَدَقہ دیتا چلے کہ یہ حجِ  مقبول کی نشانی ہے۔(جنتی زیور، ص۳۶۷بتغیر قلیل)

       مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بھی مختلف مقامات پر مقبول حج کی نشانیوں کوبیان  فرمایا ہے چنانچہ

       آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:٭حجِ مقبول وہ ہے جو لڑائی جھگڑے، گناہ اور دِکھلاوے سے خالی ہو اور صحیح ادا کیا جائے۔(مرآۃ المناجیح،۴/۸۷بتغیر قلیل)٭حجِ مقبول ہوتا ہی وہ ہے جو نمازیں وغیرہ