Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

بھی کھانا عطا فرماتا،ایِثار کر دیا کرتیں۔ جب آپ کَعبۂ مُشَرَّفہ کے قریب پہنچیں تو بے ہوش ہو کر گِر پڑیں۔جب ہوش میں آئیں تو اپنا رُخسار بیتُ اللہ شریف(کی چوکھٹ)پر رکھ کرعرض کی:یااللہ!یہ تیرے بندوں کی پناہ گاہ ہے اورتُو اُن سے مَحَبَّت فرماتا ہے،مولیٰ !اب تو آنکھوں میں آنُسو بھی ختم ہوچکے ہیں۔پھرطواف کیا اورسعی کی،جب وُقوفِ عَرَفہ کا ارادہ کیا توباری کے دن شُروع ہو گئے، روتے ہوئے عرض گزار ہوئیں:اے میرے مالِک و مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ!اگر یہ مُعامَلہ تیرے سِوا کسی اورکی طرف سے ہوتاتو میں ضَرور تیری بارگاہ میں شِکایت کرتی، مگر یہ تو تیری ہی مرضی سے ہوا ہے، لہٰذا شِکْوَہ کیوں کرسکتی ہوں!یہ کہتے ہی اُنہیں غیب کی آواز دینے والے فرشتے کی جانب سے آواز آئی: اے رابِعہ!ہم نے تیرے سبب تمام حاجیوں کا حج قَبو ل کرلیا اور تیری ا ِس کمی کی وجہ سے ان کی کَمِیاں بھی پوری کر دِیں۔(الروض الفائق،المجلس الثامن فی ذکر حجاج الخ، ص۶۰)

یاخدا! حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں           کاش! اِکبار میں پھر میٹھا مدینہ دیکھوں

پھرمُیَسَّر ہو مجھے کاش! وُقُوفِ عَرَفات         جَلْوَہ میں مُزدَلِفہ اور مِنیٰ کا دیکھوں

(وسائلِ بخشش(مرمم)،ص۲۶۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ دونوں حکایات کو سُن کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ والوں اور اللہ والیوں کا حج، بارگاہِ خداوندی میں  قبولیت کے کس اعلیٰ مرتبے پر ہوتا ہے،دورانِ حج حضرت سَیِّدَتُنا رابعہ  بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا کے اِیثار کا جذبہ بھی لائقِ تحسین تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا اپنا کھانا بھی راہِ خدا میں ایثار کردیا کرتیں، مگر خود بھوکی رہتیں،ارکانِ حج کے دوران باری کے ایّام