Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

       اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فتاویٰ رضویہ جلد23 صفحہ 541 پر فرماتے ہیں:سُود کے رُوپیے سے جو نَیک کام کیا جائے،اِس میں ثواب حاصل نہیں ہوگا۔ حدیث شَریف میں ہے:جو مالِ حرام  سے حج کو جاتا ہے جب لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک کہتا ہے،اللہ تعالٰی اِرْشاد فرماتا ہے:نہ تیری لَبَّیْک قبول ہے اور نہ ہی تیری خدمت مقبول اور تیرا حج مَرْدودہے۔ (اتحاچیف السادۃ ،کتاب اسرار الحج،الباب الثالث فی آداب الدقیقۃ الخ، ۴ / ۷۲۷) یہاں تک کہ تُو یہ مالِ حرام جو کہ تیرے قبضے میں ہے، اُس کے مُستَحِقَّوں کو واپَس دے۔حدیث میں ہے:رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:اَيُّهَا النَّاسُ اِنَّ اللهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ اِلَّا طَيِّبًااے لوگو!بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ پاک ہے،پاک چیزکو ہی قَبول فرماتا ہے۔( مُسلِم،کتاب الزکاۃ،باب قبول الصدقۃالخ،ص۵۰۶،حدیث: ۱۰۱۵)(فتاویٰ رضویہ،۲۳/۵۴۲-۵۴۶بتغیرقلیل)

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ ،اپنے ایک کلام میں اُمّتِ مسلمہ کومالِ حرام کی نحوستوں سے بچنے کے لیے گویانصیحت کے مدنی پھول عطا فرما رہے ہیں:

نارِ دوزخ میں نہ لے جائے کہیں مالِ حرام           کر لو توبہ چھوڑ دو اے بھائیو !سب ہَیرْ پھیر

 (وسائل بخشش مرمم،ص۲۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی مالِ حرام کی نُحُوست کے نَتائج اِنْتہائی خَطرناک ہوتے ہیں کہ یہ حج اور صَدَقے  جیسی بڑی بڑی عِبادتوں کو بھی نہ صرف ضائِع کَرْوادیتا ہے، بلکہ مالِ حرام مَرنے کے بعد مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جَہَنَّم میں لےجانے کا سامان بھی بن سکتا ہے،لہٰذا مالِ حرام سے حج کرنے