Book Name:Duniya Ki Muhabbat Ki Mazammat
امیرُالْمُؤمِنِین حضرت عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتےہیں:میں نے حُضُورِ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوفرماتے سنا!اگر تم اللہ پاک پر ایسا توکُّل(بھروسا) کرو جیسا کہ اُس پرتَوکُّل(بھروسا) کرنے کا حق ہےتو تم کو ایسے رِزق دے جیسے پرندوں کو دیتا ہے کہ وہ (پرندے) صبح کو بھوکے جاتے ہیں اور شام کو شکم سیر (پیٹ بھر کر)لوٹتے ہیں۔( تِرْمِذِیّ،۴ /۱۵۴،حدیث:۲۳۵۱)
حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فر ما تے ہیں: حقِّ تَوَکُّل یہ ہے کہ فاعِل حقیقی اللہ پاک کو ہی جانے۔بعض نے فرمایا:کسب کرنا(رزقِ حلال کمانا اور) نتیجہ اللہ (کریم) پر چھوڑ نا،حقِّ تَوَکُّل ہے۔جسم کو کام میں لگائے،دل کو اللہ (کریم) سے وابَستہ رکھے۔ تجرِبہ بھی ہے کہ اللہ پاک پر تَوَکُّل(بھروسا)کرنے والے بھوکے نہیں مرتے۔ خیال رہے! پرندے تلاش رزق کے لیے آشیانے (گھونسلے)سے باہَرضَرور جاتے ہیں۔ ہاں! درختوں میں چلنے کی طاقت نہیں تو انہیں وہاں ہی کھڑے کھڑے کھاد،پانی پہنچتا ہے۔ کوّے کا بچّہ انڈے سے نکلتا ہے تو سفید ہوتا ہے،اس کے ماں باپ اس سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں اللہ پاک اُس بچّے کے منہ پر بھنگے(ایک قسم کے چھوٹے سے کیڑے) جمع کر دیتا ہے، یہ بچّہ انہیں کھا کر بڑا ہوتا ہے،جب کالا پڑ جاتا ہے،تب ماں باپ آتے ہیں۔
(مرآۃ المناجیح، ۷/۱۱۳-۱۱۴،مرقات،۹/۱۵۶،تحت الحدیث: ۵۲۹۹)