Book Name:Duniya Ki Muhabbat Ki Mazammat
کام آئیں گے، منکر نکیر کے سُوالات میں کامیابی دلوائیں گے تو نیک اعمال دلوائیں گے، قبر کی گھبراہٹ میں سکون و اطمینان کا سامان بھی نیک اعمال ہی کریں گے ، قبر کی تنگی بھی نیک اعمال کی وجہ سے کشادگی میں تبدیل ہوگی،اندھیری قبر میں نیک اعمال ہی جگمگائیں گے، عذابِ قبر سے رکاوٹ بنیں گے تو نیک اعمالہی بنیں گے اور صرف قبر کیا قبر کے بعد میدانِ محشر کی گرمی اور اس کی پیاس ، پُلِ صراط پر کامیابی سے گزرنے ، حساب وکتاب اور جہنم کے عذاب سے بھی ہمارے نیک اعمال ہی نجات دلائیں گے ،اس لیے نیک اعمال کی فکر کیجئے ۔چنانچہ
پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: مَیِّت کے ساتھ تین(3)چیزیں جاتی ہیں (1) اس کے گھر والے(2)اس کا مال اور(3)اس کاعمل۔ پھر دوچیزیں واپس لوٹ آتی ہیں جبکہ ایک اس کے ساتھ باقی رہتی ہے۔گھر والے اور مال لَوٹ آتے ہیں جبکہ اس کاعمل اس کے ساتھ جاتا ہے۔(بخاری، کتاب الرقاق،باب سکرات الموت،۴/۲۵۰، حدیث:۶۵۱۴) حضرت ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ سے روایت ہے:جب کوئی شخص مرجاتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں: مَاقَدَّمَیعنی اس نے آگے کیا بھیجا؟اور لوگ پوچھتےہیں:مَاخَلَّفَ یعنی اس نے پیچھے کیا چھوڑا؟ (شعب الایمان،باب فی الزہد و قصرالامل ،حدیث: ۱۰۴۷۵، ۷/۳۲۸) یعنی مرتے وقت وُرَثاء (مَیِّت کےمال کے حق دار)تو چھوڑے ہوئے مال کی فکر میں ہوتے ہیں کہ کیا چھوڑ ے جا رہا ہے ؟اور جو فرشتے رُوْح قَبْض کرنے(یعنی نکالنے)کے لیے آتے ہیں وہ اعمال و عقائد کا حساب لگاتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، ۷/۴۹)