Book Name:Duniya Ki Muhabbat Ki Mazammat
جس نے آخرت سے مَحَبَّت کی وہ اپنی دنیا کو نقصان پہنچاتا ہے،تو تُم باقی رہنے والی (آخرت) کو فنا ہونے والی (دُنیا)پر ترجیح دو۔(مُسْتَدرَک لِلْحَاکِم،۵/۴۵۴،حدیث:۷۹۶۷)
اللہ پاک بندے کو دُنیاسے پرہیز کراتا ہے
حضرت محمود بن لَبیدرَضِیَ اللہ عَنْہُ سے روایت ہے:نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عافیت نشان ہے:اللہ پاک اپنے بندے کو دُنیا سے اس طرح پرہیز کراتا ہے جس طرح تُم اپنے مریض کوکھانے اور پینے کی چیزوں سے پرہیز کراتے ہو۔(شُعَبُ الْاِیمان ، ۷/۳۲۱،حدیث:۱۰۴۵۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقان رسول!آپ نےسنا کہ بیان کردہ احادیثِ مُبارَکہ میں دنیا سے مَحَبَّت کرنےوالوں کی کیسی سخت مَذَمَّت(Condemnation)بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم صرف دنیا کیلئے ہی کوشش نہ کرتے رہیں، آخرت کیلئے بھی نیکیاں جمع کریں کیونکہ دُنیا کی مثال ریت کی طرح ہے، ریت کی جتنی بھی بڑی مُٹھی بھر لی جائےآہستہ آہستہ ذَرَّات کی صورت میں تمام ریت مُٹھی سے نکل ہی جاتی ہے اور بالآخر مُٹھی خالی رہ جاتی ہے،ایسا ہی کچھ حال اس دھوکے باز دُنیا کا ہے۔
مال کمانا اور پھر بیماریوں میں صَرف کرنا
انسان زندگی بھر دُنیا سے وفا کرتا ہے،دنیاکمانے کی خاطر دن رات ایک کردیتا ہے،