Book Name:Duniya Ki Muhabbat Ki Mazammat
علّامہ بدرُ الدّین عَیْنیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتے ہیں:آخِرت کے گھر سے پہلے تمام مخلوق دُنیا ہے۔(عُمدۃُ القاری،۱/۵۲)لہٰذااس اعتبارسے سونا،چاندی اور ان سے خریدی جانے والی تمام ضَروری وغیر ضَروری چیزیں دنیامیں داخِل ہیں۔(حَدِیْقَۂ نَدِیَّۃ،۱ /۱۷)
کون سی دُنیا اچھی،کون سی قابلِ مَذَمَّت؟
پیارے اسلامی بھائیو!یادرہے!دنیاوی چیزوں کی تین قسمیں ہیں:(1)وہ دُنیاوی چیزیں جو آخِرت میں ساتھ دیتی ہیں اور ان کافائدہ موت کے بعد بھی ملتا ہے،ایسی چیزیں صِرف دو ہیں:(1)عِلم اور (2)عمل۔ عمل سے مرُادہے:اخلاص کے ساتھاللہ کریم کی عبادت کرنا۔(2)وہ چیزیں جن کا فائدہ صِرف دنیا تک ہی مَحدود رہتا ہے آخِرت میں ان کا کوئی پھل نہیں ملتا جیسےگناہوں سے لذَّت حاصل کرنا، جائز چیزوں سے ضَرورت سے زیادہ فائدہ اُٹھانا مَثَلًا زمین، جائیداد،سونا چاندی،عمدہ کپڑے اور اچھے اچھے کھانے کھانااور یہ دنیا کی قابلِ مذمَّت قسم میں شامل ہیں۔(3)وہ چیزیں جو نیکیوں پر مدددینے والی ہوں جیسے ضَروری غذا،کپڑے وغیرہ۔یہ قسم بھی اچھی ہے لیکن اگر صرف دنیا کا فوری فائدہ اور لذَّت مقصود ہو تو اب یہ دنیا مذمَّت کے قابِل کہلائے گی۔( اِحیاءُ الْعُلوم، کتاب ذم الدنیا ، ۳/ ۲۷۰ ،۲۷۱ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!شَیْخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت، حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی ضیائی کے رسالے”جنّتی محل کا سودا“صفحہ نمبر11سےدُنیا کی حقیقت اور اس کی مَذَمَّت کے بارے میں چند احادیثِ مبارَکہ سنتے ہیں،چنانچہ