Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ

Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ

والے میّت کے پاس ہی بیٹھے تھے، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے دیکھا: اچانک کپڑے کو حرکت  ہوئی اور میّت کے مُنہ سے کپڑا ہٹ گیا، پِھر وہی شخص جس کا انتقال ہو چکا تھا، وہ اُٹھ کر کہنے لگا: مدائِن کی مسجد میں کچھ لوگ ہیں، جو حضرت ابو بکر و عمر  رَضِیَ اللہ عنہ ما کو بُرا بھلا کہتے ہیں، وہ فرشتے جو میری رُوح قبض کرنے آئے ہیں، وہ اُن لوگوں پر لعنت کر رہے ہیں۔ پِھر اس نے دو مرتبہ اَسْتَغْفِرُ اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ! پڑھا اور دوبارہ موت کی نیند سو گیا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!لعنت کا مطلب ہے:اللہ پاک کی رحمت سے دُوری و محرومی...!! یہاں غور فرمائیے! جس شخص پر فرشتے لعنت بھیج رہے ہوں، اس شخص کی کیا حیثیت ہو گی؟ کیا حالت ہو گی؟  کس طرح اس کی مشکلات آسان ہوں گی؟ کیسے وہ کامیابیوں کی طرف بڑھ پائے گا؟ پِھر بڑی بات یہ کہ جس پر فرشتوں کی لعنت برستی ہو، اگر وہ بغیر توبہ کئے دُنیا سے چلا جائے تو قبر میں، حشر میں، پُل صِرْاط پر اس کا کیا بنے گا...!!

ہائے! آگ...!! ہائے! آگ...!!

روایت ہے: اَبُو خَصِیْب نامی ایک شخص تھا، جو کفن بانٹا کرتا تھا، جب بھی اسے خبر مِل جاتی کہ فُلاں جگہ مَیّت ہے اور اس کے گھر والے کفن خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو یہ شخص کفن کا اہتمام(Arrangement)کر دیا کرتا تھا۔ ایک روز اس کے پاس ایک شخص آیا اور کہا: فُلاں جگہ میّت ہو گئی ہے، اَبُو خَصِیب نے فوراً ایک شخص کو اپنے ساتھ لیا اور میّت والے گھر  پہنچ گیا۔

اَبُو خصیب کہتے ہیں:میں نے دیکھا:وہاں لوگ جمع ہیں، درمیان میں میّت پڑی ہے، جس کے پیٹ پر اینٹ رکھی ہوئی ہے،لوگوں نے مرنے والے کی بہت تعریفیں کیں اور


 

 



[1]...موسوعۃ الامام ابنِ ابی الدنیا،جلد:6،صفحہ:276 ملتقطًا۔