Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ

Book Name:Fazail o Ausaaf Siddiq e Akbar رَضِیَ اللہ عنہ

اس کے نیک اعمال کے متعلق بتایا ،میں نے ان سے کہا:  تم اس کو غسل کیوں نہیں دیتے۔  بولے: ہمارے پاس کفن نہیں ہے۔ فرماتے ہیں: میں نے فورًا اپنے ساتھی کو کفن لینے بھیجا، (ایک شخص کو قبر کی تیاری کے لئے لگا دیا، اَہْلِ خانہ غسل کے لئے پانی گرم کرنے لگے) اور میں میّت کے پاس بیٹھ گیا، ہم ابھی بیٹھے ہی تھے کہ اچانک مُردَہ حرکت  کرنے لگا، اس کے پیٹ پر رکھی ہوئی اینٹ بھی گِر گئی اور وہ اُٹھ کر بیٹھ گیا۔ اب وہ بلند آواز سے کہہ رہا تھا: ہائے! آگ...!! ہائے! آگ...!! میں نے کہا: لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھو!  مردہ بولا: آہ! مجھے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا...!!  اللہ پاک کوفہ کے رہنے والے اُس بڈھے پر لعنت فرمائے، اس نے مجھے بھٹکا دیا، اسی کے کہنے پر میں حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دیا کرتا تھا۔

ایک روایت میں ہے: وہ مردہ بولا: مجھے آگ کی طرف لے جایا گیا، مجھے میرا ٹھکانا دکھایا گیا، پِھر کہاگیا: واپس جاؤ! لوگوں کو اپنا ٹھکانا  بتاؤ! پِھر تمہیں واپس اسی آگ میں آنا ہے۔ یہ کہہ کر وہ بےجان ہو کر گِرا اور دوبارہ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔([1])

اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیظ...!!اے عاشقانِ رسول! یہ کوئی قصّہ کہانی نہیں ہے، امام ابن ابی الدنیا رحمۃُاللہ عَلَیْہ بہت بڑے مُحَدِّث ہیں، آپ نے باقاعِدہ سند کے ساتھ یہ واقعہ لکھا ہے۔ اس میں غور فرمائیے! کتنی عبرت کی بات ہے!  بےشک میرے آقا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان سچّا ہے کہ  صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہ عنہ  سے بغض رکھنے والا 70 نبیوں کی نیکیوں کے برابر بھی نیکیاں لے آئے، تب بھی جنّت میں داخِل نہیں ہو گا۔

اللہ پاک ہم سب کو بغضِ صحابہ و اَہْلِ بیت سے محفوظ فرمائے۔ ہم الحمد للہ! عاشقانِ


 

 



[1]...موسوعۃ الامام ابنِ ابی الدنیا،جلد:6،صفحہ:277 ،278  ملتقطًا۔